Jul ۲۳, ۲۰۲۱ ۱۸:۰۶ Asia/Tehran
  • دنیا بھر میں اسرائیلی جاسوسی کے چرچے، ہندوستان اور بعض عرب ممالک پیگاسس استعمال کرنے والوں میں سر فہرست

دنیا کے دسیوں ممالک میں غاصب صیہونی حکومت ٹیکنالوجی کی مدد سے وسیع پیمانے پر جاسوسی میں مصروف رہی ہے جس کی زد پر بہت سے ممالک کے اعلیٰ حکام بھی رہے ہیں۔

جاسوسی کا عمل شروع ہی سے مختلف ملکوں میں سرایت کرنے اور معلومات جمع کرنے کا ایک ذریعہ تھا اور آج بھی اس سے کام لیا جارہا ہے۔ بین الاقوامی قوانین اور خاص طور سے فلسطینیوں کے حقوق کی پامالی کے تعلق سے بدنام زمانہ صیہونی حکومت، دنیا کے دیگر ملکوں کی جاسوسی میں بھی سب سے آگے ہے۔

پیگاسس بھی ایک اسرائیلی جاسوسی سافٹ ویئر ہے جسے موبائل ڈیٹا چوری کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ رائٹرز، واشنگٹن پوسٹ، وال اسٹریٹ جرنل ، الجزیرہ اور گارڈین سمیت متعدد میڈیا اداروں کی مشترکہ تحقیقات سے نشاندھی ہوتی ہے کہ دنیا کے بعض ملکوں اور خاص طور سے عرب ممالک کے اعلی حکام کی فون لائنوں سمیت تقریبا پچاس ہزار موبائل نمبروں کو، پگاسس نامی سافٹ ویئر کے ذریعے ہیک کیا گیا ہے۔

ایک اور بات یہکہ اسرائیل نے جاسوسی کا یہ سافٹ ویئر ان ملکوں کو فراہم کیا ہے جن کے صیہونی حکومت کے ساتھ کھلے یا خفیہ تعلقات قائم ہیں۔ ان ملکوں کے حکام اسرائیل کے فراہم کردہ اسی جاسوسی سافٹ ویئر کو اپنے اندرونی مخالفین اور سیاسی ناقدین کی جاسوسی کے لیے بھی استعمال کرتے رہے ہیں۔

اسرائیل کے فراہم کردہ جاسوسی کے اس سافٹ ویئر سے سب سے زیادہ کام لینے والے ملکوں میں، ہندوستان، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، بحرین، مراکش، جمہوریہ آذربائیجان، قزاقستان، ہنگری، میکسیکو اور روانڈا شامل ہیں۔

اسرائیل اور اس کے فراہم کردہ جاسوسی کے سافٹ ویئر پگاسس کا استعمال کرنے والے ممالک خاص اہداف حاصل کرنے میں مصروف رہے ہیں جس میں غیر انسانی رجحان پوری طرح غالب رہا ہے۔دوسرے لفظوں میں اس سافٹ ویئر کو مخالفین اور تنقید کرنے والوں کی سرکوبی، دیگر ملکوں کے اعلی عہدیداروں پر دباؤ ڈالنے اور ذرائع ابلاغ کو خبروں کی اشاعت سے روکنے کے لیے استعمال کیا جاتا رہا ہے۔

سعودی ولی عہد محمد بن سلمان جاسوسی کے اس سافٹ ویئر کا سب سے زیادہ استعمال کرنے والوں میں شامل ہیں۔ میڈیا رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ پگاسس کے ذریعے جن اہم شخصیات کے موبائل فون ہیک کیے گئے ہیں ان میں، اکتوبر دوہزار اٹھارہ میں ترکی کے شہر استنبول کے سعوی قونصل خانے میں قتل ہونے والے مشہور سعودی صحافی جمال خاشقجی کی منگیتر خدیجہ چنگیز بھی شامل ہیں۔ خدیجہ چنگیز کی جاسوسی ایسے وقت میں کی گئی جب جمال خاشقجی کے قتل کے بعد سعودی عرب کو شدید عالمی دباؤ کا سامنا رہا ہے اور ان کی منگیتر اس قتل کیس کی عالمی سطح پر پیروی کرتی رہی ہیں۔

لیکن بعض ملکوں کے اعلی عہدیداروں کے موبائل فون ہیک کیے جانے کا معاملہ اسرائیل جاسوسی سافٹ ویئر کے استعمال کا بدترین استعمال رہا ہے۔ عراقی حکام بھی ان ملکوں کے عہدیداروں میں شامل ہیں جن کے موبائل فون ڈیٹا جاسوسی کے اسی سافٹ ویئر کے ذریعے چوری کیے جاتے رہے ہیں۔

عراق کے صدر برھم صالح، وزیراعظم مصطفی الکاظمی، اعلی فوجی عہدیدار جمال الاعرجی، قومی حکمت پارٹی کے سربراہ سید عمار حکیم ایسے عراقی رہنماوں میں شامل ہیں جنہیں جاسوسی کے اس سافٹ ویئر کا نشانہ بنایا گیا ہے۔

بین الاقوامی قوانین کی رو سے دیگر ملکوں کے حکام کی جاسوسی کی ممانعت کے باوجود اسرائیل پوری ڈھٹائی کے ساتھ یہ کام کر رہا ہے۔ یورپی کمیشن کی سربراہ اورسلا فونڈرلین نے بھی دیگر ملکوں کے عہدیداروں کی جاسوسی سے متعلق خبروں پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر یہ خبریں درست ہیں تو پھر اسرائیل کا یہ اقدام ناقابل قبول ہی نہیں بلکہ یورپی یونین کے تمامتر قوانین کی بھی خلاف ورزی شمار ہوگا۔

ٹیگس