Aug ۲۷, ۲۰۲۱ ۲۳:۰۸ Asia/Tehran
  • کابل حملہ، بائیڈن کے گلے کی پھانس بن گیا، استعفے کا شدید دباؤ

افغانستان میں 13 دہشت گرد امریکی فوجیوں کی ہلاکت کے بعد امریکی صدر جو بائیڈن سے استعفی دینے کا مطالبہ طول پکڑتا جا رہا ہے۔

فارس نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق کابل ایئرپورٹ پر ہوئے دہشت گردانہ حملے میں بڑی تعداد میں دہشت گرد امریکی فوجیوں کی ہلاکت کا مسئلہ، امریکی صدر جو بائیڈن کے لئے درد سر بن گیا ہے اور ملک کے سیاسی حلقوں میں ان کے استعفے کا مطالبہ تیز ہو گیا ہے۔

سی بی ایس سمیت امریکا کے متعدد چینلز نے گزشتہ روز کے واقعے کو صدر بائیڈن کی حکومت کا بدترین واقعہ قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ افغانستان سے امریکی شہریوں کے انخلا ميں حکومت کے غلط حساب و کتاب کا یہ واضح ثبوت ہے۔

اقوام متحدہ میں امریکا کی سابق سفیر نیکی ہیلی نے جمعرات کی شام ٹوئٹ کر پوچھا کہ کیا بائیڈن کو افغانستان کے انتظام کی وجہ سے اپنے عہدے سے استعفی دے دینا چاہئے یا ان کو ان کے عہدے سے برخواست کیا جانا چاہئے؟

ریپبلکن پارٹی کے رکن جاش ہاولی نے واقعے پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے ٹوئٹ کیا کہ اب پوری طرح واضح ہو گیا کہ ان میں نہ تو قیادت کی صلاحیت ہے اور نہ ہی انتظام کی، بائیڈن کو استعفی دے ہی دینا چاہئے۔

ریپبلکن پارٹی کی رکن مارشا بلک برن نے ایک بیان جاری کرکے کہا کہ اب ذمہ داری قبول کرنے کا وقت ہے اور یہ چیز اس شخص سے شروع ہوتی ہے جس کے ناکام پروگرام کی وجہ سے یہ حملہ ہوا، جو بائیڈن، کیملا ہیرس، اینٹنی بلینکن، لویڈ آسٹین، مارک میلی، ان سبھی کو اپنے اپنے عہدوں سے استعفی دے دینا چاہئے۔

ٹیگس