عین الاسد حملہ، سابق ٹرمپ انتظامیہ نے سینسر کا حکم دیا تھا، امریکی عہدیدار کا اعتراف
ٹرمپ انتظامیہ نے عراق میں امریکہ کی عین الاسد چھاؤنی پر ایران کے میزائل حملوں سے ہونے والی تباہی اور امریکی فوجیوں کو پہنچنے والے نقصانات چھپانے، کم ظاہر کرنے یا تاخیر سے اعلان کرنے کا حکم دیا تھا۔
اس بات کا انکشاف ٹرمپ انتظامیہ کے دور میں پینٹاگون کی ایک ترجمان ایلیسا فرح نے کیا ہے۔ روزنامہ گارڈین کے مطابق ایلیسا فرح کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کے ابتدائی دعوے کے بعد کہ عین الاسد چھاونی پر ایران کے میزائل حملے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا ہے وائٹ ہاوس نے اس سے کہا تھا کہ وہ امریکی فوجیوں کو پہنچے والے نقصانات کو صرف معمولی حد تک بیان کریں۔
اس رپورٹ کے مطابق جنوری دو ہزار بیس کو عراق میں امریکہ کے دو فوجی اڈوں پر ایران کے جوابی میزائل حملوں میں سو سے زائد امریکی فوجی برین ڈیمج کا شکار ہوئے تھے جن میں سے درجنوں فوجیوں کو بیماری کی شدت کے باعث عراق سے جرمنی منتقل کرنا پڑا تھا۔ مذکورہ امریکی عہدیدار نے اپنے ایک انٹرویو میں، عین الاسد چھاونی پر حملے کو اپنی زندگی کے سخت ترین لمحات قرار دیا تھا۔
واضح رہے کہ ایران کی سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی نے آٹھ جنوری دو ہزار بیس کو انتقامی کارروائی کرتے ہوئے عراق میں امریکی فوجی چھاونی عین الاسد پر درجنوں راکٹ برسائے تھے۔ یہ کارروائی، عراق میں قابض امریکی فوج کے دہشت گردانہ حملے میں سپاہ قدس کے کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی کو شہید کیے جانے کے جواب میں کی گئی تھی۔