بیلاروس میں مغرب اور امریکا کی مداخلت، کبھی بھی جنگ کا آغاز ہو سکتا ہے
بیلاروس کے صدر کا کہنا ہے کہ پناہ گزینوں کے مسئلے کو بہانہ بنا کر امریکا ان کے ملک پر حملہ کرنا چاہتا ہے۔
الیکزینڈر لوکانشکو کا کہنا تھا کہ بیلاروس اور پولینڈ کی سرحد پر موجود پناہ گزینوں کے مسئلے کو امریکا اپنے مفاد میں موڑنا چاہتا ہے۔
انہوں نے جمعے کو کہا کہ امریکی حکام واضح الفاظ میں کہہ رہے ہیں کہ پناہ گزینوں کے مسئلے پر نیٹو کو بھی مداخلت کرنی چاہئے۔
بیلاروس کے صدر لوکانشکو نے کہا کہ بیلاروس اور پولینڈ کی سرحد پر موجود پناہ گزینوں کے مسئلے پر نیٹو کی مداخلت کا مطلب، جنگ کا آغاز ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس طرح سے وہ ہمیں جنگ کے لئے ورغلا رہے ہیں۔ لوکانشکو نے یہ بھی بتایا کہ ملک سے باہر رہنے والے بیلاروس کے حکومت مخالف افراد نے ملک کو غیر مستحکم کرنے کا ایک منصوبہ تیار کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں اس منصوبے کے بارے میں پتہ ہے اور ہم اسے کامیاب نہيں ہوںے دیں گے۔
واضح رہے کہ گزشتہ کئی دنوں سے شدید سردی میں بیلاروس اور پولینڈ کی سرحد پر تقریبا 2 ہزار پناہ گزیں اور تارکین وطن بہت ہی المناک اور ناگفتہ بہ صورتحال میں زندگی بسر کر رہے ہيں، ان میں سے زیادہ تر کا تعلق مغربی ایشیا سے ہے۔
یہ پناہ گزین پولینڈ کے راستے یورپی ممالک میں داخل ہونا چاہتے ہیں۔