امریکی وزیر خارجہ کا اعتراف، ایٹمی سمجھوتے سے نکلنے کے باعث امریکہ الگ تھلگ پڑ گیا
امریکی وزیر خارجہ نے اعتراف کیا ہے کہ ایٹمی سمجھوتے سے باہر نکلنے کے باعث ان کا ملک تنہائی کا شکار ہو گیا ہے۔
امریکی وزیر خارجہ انٹوٹی بلینکن نے روئٹر نیوز ایجنسی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ کے دور صدارت میں ایٹمی سمجھوتے سے باہر نکلنا ایک غلطی تھی اور اس کے باعث امریکہ الگ تھلگ ہو گیا ہے۔
بلینکن نے اپنے اس انٹرویو میں ایران اور ایٹمی سمجھوتے کے سلسلے میں واشنگٹن کے مطالبات دہراتے ہوئے دعوی کیا ہے کہ تہران ویانا مذاکرات میں سنجیدہ نہیں ہے۔
وائٹ ہاؤس کے ترجمان جن ساکی نے بھی ویانا میں پابندیوں کے خاتمے کے لئے گروپ چار جمع ایک اور ایران کے درمیان مذاکرات کا سلسلہ رک جانے کے بعد دعوی کیا کہ واشنگٹن ہمیشہ سفارتی روش کی امید رکھتا ہے اور امریکی صدر بائیڈن امریکہ کو ایٹمی سمجھوتے میں واپس لانا چاہتے ہیں۔
امریکہ کی بائیڈن حکومت کے حکام نے حالیہ مہینوں میں کئی بار امریکہ کی زیادہ سے زیادہ دباؤ ڈالنے کی پالیسی کی ناکامی کا کھل کر اعتراف کیا ہے اور کہا ہے کہ وہ امریکہ کو ایٹمی سمجھوتے میں واپس لانا چاہتے ہیں تاہم امریکی حکام نے ابھی تک ایسا کوئی اقدام نہیں کیا ہے جو اس سمجھوتے میں واپسی کے لئے لازمی ہے۔