Dec ۱۷, ۲۰۲۱ ۱۶:۳۶ Asia/Tehran
  • امریکہ کی جانب سے اقوام متحدہ کی نسل پرستی مخالف قرارداد کی مخالفت

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے ایک قرارداد منظور کر کے ہرقسم کی نسل پرستی کی مذمت کی ہے۔

نسل پرستی مخالف یہ قرارداد روس سمیت تیس ممالک کی جانب سے پییش  کی گئی تھی ۔ جنرل  اسمبلی کے ایک سو تیس ممالک نے اس قرارداد کے حق  میں ووٹ  دیا اور دو ملکوں نے اس کی مخالفت میں ووٹ ڈالے جبکہ انچاس ممالک نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔

روس کی مجوزہ قرارداد،  نازی ازم، نئونازی ازم اور نسل پرستی کی نئی نئی شکلوں کے جنم لینے، نسلی امتیاز، بیگانہ ہراسی اورعدم برداشت پر منتج ہونے والے دیگر تمام رویوں کے خلاف جدوجہد کے سلسلے میں پیش کی گئی ہے۔

 اس قرارداد میں رکن ممالک سے اپیل کی گئی ہے کہ  قانون سازی سمیت مختلف مناسب طریقوں سے ہر قسم کی نسل پرستی کا سد باب کریں  ۔

روس کا یوکرین اوربحیرہ بالٹک کے علاقے کے تین ممالک یعنی اسٹونیا، لیٹویا اور لتھووینیا کے ساتھ دوسری عالمی جنگ میں نازی جرمنی کے اداروں اور افراد کی حمایت کرنے کے مسئلے میں تنازعہ ہے۔

واشنگٹن نے نسل پرستی کی روک تھام کے حوالے سے روس کی مجوزہ قرارداد کی مخالفت یہ بہانہ کرتے ہوئے کی ہے کہ یہ قرارداد امریکی آئین کے اس متمم کے خلاف ہے جس میں آزادی بیان کا حق دیا گیا ہے۔

اگرچہ مغربی دنیا میں نسل پرستی ہمیشہ ہی موجود رہی ہے تاہم امریکہ، مغربی بلاک کا سرغنہ ہونے کی حیثیت سے مختلف قسم کی نسل پرستی میں سرفہرست ہے۔ 

درحقیقت امریکہ میں نسل پرستی اور نسلی امتیاز کا مس‏ئلہ ایک بڑا سماجی اور معاشی مسئلہ شمار ہوتا ہے ۔

امریکہ خود کو انسانی حقوق اور آزادی بیان کا علمبردار خیال کرتا ہے اس کے باوجود اس ملک میں نسل پرستی تمام مغربی ممالک سے زیادہ جڑپکڑ چکی ہے اورایک مسئلہ بن گئی ہے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ امریکہ کی ڈیموکریٹ پارٹی جس کی نمائندگی موجودہ امریکی صدر بائیڈن کررہے ہیں ، نسل پرستی اور نسلی امتیاز کا مقابلہ کرنے کی دعویدار ہے جبکہ امریکی حکومت کا نسل پرستی کی مذمت میں پییش کی جانے والی جنرل اسمبلی کی قرارداد کے خلاف رائے دینا اس بات کا ثبوت ہے کہ درحقیقت امریکی حکومت کی اصلی پالیسی نسل پرستی کی حمایت کرنا ہے۔

امریکی طرز فکر بنیادی طور پر خفیہ و آشکارا نسل پرستی، کلرڈ فاموں کی توہین اورانھیں دوسرے درجے کا شہری سمجھے جانے کو رواج دیتا ہے۔

درحقیقت اس وقت مغربی ممالک بالخصوص امریکہ میں سفید فام گروہوں اور تحریکوں میں روز افزوں اضافہ کے باعث سیاہ فام اور لاطینی نژاد باشندوں کو پہلے سے کہیں زیادہ تشدد اور نسلی امتیاز کا سامنا ہے۔

سابق امریکی صدر ٹرمپ کے دور میں امریکہ میں نسل پرستی اور نسلی امتیاز میں زبردست اضافہ ہوا ہے اور یہی  "سیاہ فاموں کی جان اہم ہے" ، نامی تحریک کے وجود میں آنے کا باعث بنا ہے۔

ٹیگس