ای سی او کی سربلندی کیلئے ایران کی کوشش
علاقائی ممالک کی اقتصادی تعاون تنظیم ای سی او کا اٹھائیسواں اجلاس رکن ممالک کے مابین اقتصاد، سیاحت اور ترانزٹ سمیت مختلف شعبوں میں آپسی تعاون کے فروغ اور غزہ میں نسل کشی رکوانے کے لئے آپسی ہماہنگی کے عزم کے ساتھ اختتام پذیر ہو گیا۔
سحر نیوز/ ایران: اسلامی جمہوریہ ایران کی سربراہی اور میزبانی میں ہونےوالا یہ اجلاس پیر کو مشہد میں شروع ہوا جو منگل کے روز سی سی او تنظیم کی وزرا کونسل کے اجلاس کے ساتھ اپنے اختتام کو پہنچا۔ اس اجلاس میں ایران کے وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے نشست کے سربراہ اور میزبان کی حیثیت سے خطاب کیا جس میں انہوں نے کہا کہ ای سی او کی اپنی ایک سالہ صدارت کےدوران ایران نے رکن ممالک کی سربلندی کی طرف قدم بڑھانے کی کوشش کی ہے۔
انہوں نے نشست کے میزبان صوبے خراسان رضوی میں پائی جانے والی گنجائشوں کی طرف تنظیم کے رکن ممالک کی توجہ دلائی اور کہا کہ قدرتی پرکشش مقامات کے علاوہ، یہ صوبہ بہت سی اقتصادی، تجارتی، سیاحتی، زرعی، قومی اور علاقائی صلاحیتوں کا حامل ہے، جس سے امید ہے کہ رکن ممالک کے وزرا آشنا ہوں گے۔ نشست میں ای سی او کے سیکریٹری جنرل اسد مجید خان نے گزشتہ ایک سال کے دوران ایران کی کامیاب اور فعال سربراہی اور پھر حالیہ نشست کے لئے اس کی میزبانی کا شکریہ ادا کیا۔
مجید خان کا کہنا تھا کہ دوہزار چوبیس کے دوران ایران نے ’’علاقائی سطح پر تجارت کی توسیع کے ذریعے ایک پائیدار اور لچکدار خطے کا قیام‘‘ نعرے کے ساتھ کام کیا ۔ اکو کے سربراہ کا کہنا تھا کہ تنظیم کے رکن ممالک کے درمیان بہت سے اشتراکات ہونے کے باجود ان کے درمیان ابھی لازمی انسجام پیدا نہیں ہو پایا ہے۔
انہوں نے علاقائی سطح پر مسابقتی معیشت اور تجارت و اقتصاد کے ماہرین کے درمیان مسلسل مشاورت اور گفتگو پر زور دیا۔ موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کی کوشش، رکن ممالک کے درمیان نقل و حمل میں سہولت، شمال جنوب اور مشرق و مغرب کوریڈور کی تیاری میں درکار لازمی انفرااسٹرکچر، علاقائی تجارت میں فروغ، غزہ میں نسل کشی کی روک تھام اور جنگ بندی، اور ای سی او کے ویژن دوہزار پچیس میں ذکر شدہ اہداف کو عملی جامہ پہنانا، یہ وہ موضوعات تھے جن پر تنظیم کے رکن ممالک نے اظہار خیال کیا۔