یورپی و مغربی ممالک میں کورونا کا قہر جاری، غریب ممالک ویکسین کی قلت سے دوچار
کورونا کی نئی قسم اومیکرون کے پھیلاؤ کی شدت مغربی دنیا میں کرسمس کے ساتھ ہی نئے عیسوی سال کی تقریبات پر بھی سایہ فگن ہیں ۔
صحت سے متعلق وائٹ ہاؤس کے مشیر اعلی انتھونی فوچی نے امریکی عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ کورونا وائرس کی نئی قسم کے خطرناک پھیلاؤ کے پیش نظر نئے سال کا جشن منانے سے گریز کریں۔
سی این این کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عام طور پر سال نو کی چھوٹی سے چھوٹی تقریب میں تیس، چالیس اور حتی پچاس سے بھی زیادہ لوگ شریک ہوتے ہیں اور ہمیں نہیں معلوم کہ انہوں نے ویکسین لگوایا بھی یا نہیں لہذا میرا مشورہ ہے کہ اس سال ایسی تقریب میں شرکت سے نہ کی جائے۔
انتھونی فوچی کے بقول برطانیہ میں ہونےوالی تحقیقات سے پتہ چلتا ہے کہ اومیکروں کے پھیلاؤ کی رفتار ڈیلٹا وائرس سے بھی زیادہ ہے، لیکن اسپتالوں میں بھرتی کیے جانے کے اعداد و شمار کم ہیں۔ یوں تو شمالی یورپ کے سب ہی ممالک اس وقت اومیکرون وائرس سے دوچار ہیں تاہم برطانیہ اس وائرس سے آلودہ ہونے والا سب سے بڑا ملک بن گیا ہے۔
ادھر فرانس نے خبر دار کیا ہے کہ آئندہ ماہ جنوری کے اوائل میں کورونا میں مبتلا ہونے والوں کی یومیہ تعداد ڈھائی لاکھ افراد تک پہنچ سکتی ہے۔ فرانسیسی وزارت صحت کے مطابق ملک میں کورونا کے مریضوں کی تعداد میں روز بروز اضافہ ہورہا ہے جو انتہائی خطرناک علامت ہے۔
عالمی ادارہ صحت کی جاری کردہ تازہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہر چھتیس سے بہتر گھنٹے کے دوران اومیکرون وائرس میں مبتلا افراد کی تعداد میں، دوگنا اضافہ ہو رہا ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وائرس کی یہ قسم ڈیلٹا کے مقابلے میں زیادہ تیزی سے پھیلنے کی توانائی رکھتی ہے۔
کورونا کی نئی قسم اومیکرون کی جولانی کا مشاہدہ ایسے وقت میں کیا جا رہا ہے جب دنیا بھر میں کورونا ویکسین کی غیر منصفانہ تقسیم کا معاملہ بھی روز بروز شدت اختیار کرتا جا رہا ہے۔ گلوبل جسٹس ناؤ نامی ادارے کے سربراہ نک ڈیرن کا کہنا ہے دنیا کے غریب اور ترقی پذیر ممالک کو انتہائی کم مقدار میں کورونا ویکسین تک رسائی دی جا رہی ہے۔
پیپلز ویکسین الائنس نامی ایک تنطیم کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق گیارہ نومبر سے اکیس دسمبر کے عرصے میں دنیا کے دولت مند ملکوں نے اکیاون کروڑ تین لاکھ ڈوز ویکسین حاصل کی ہے جبکہ براعظم افریقہ کو پورے سال کے دوران پچاس کروڑ ڈوز فراہم کی گئی ہیں۔ اعداد و شمار سے نشاندھی ہوتی ہے کہ دولت مند ملکوں میں چوالیس کروڑ پچاسی لاکھ سے زائد لوگ اب تک بوسٹر ڈوز بھی لگوا چکے ہیں جبکہ غریب ملکوں میں اب تک پانچ کروڑ لوگ صرف پہلی ڈوز ہی حاصل کرپائے ہیں۔
برطانوی ذرائع ابلاغ کی بعض رپورٹوں میں انکشاف کیا گیا ہے کہ افریقی ملکوں میں ویکسین ایسی کھیپ فراہم کی گئی ہے جن کی میعاد ختم ہونے والی تھی۔ اس سے پہلے جی سیون سربراہی اجلاس کے موقع پر برطانوی وزیر اعظم نے غریب ممالک کو دس کروڑ ڈوز کرونا ویکسین فراہم کرنے کا اعلان کیا تھا جس میں سے اب تک صرف پندرہ فیصد ہی فراہم کی گئی ہے۔