جنرل سلیمانی کا قتل امریکی حکومت کا ایک دہشتگردانہ اقدام تھا: سیاسی مبصر
جنرل سلیمانی کا قتل امریکی حکومت کا ایک دہشتگردانہ اقدام تھا، یہ بات صربیا کے سیاسی مبصر ایگور ایگیچ نے کہی۔
ارنا نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ باوجود اس کے کہ جنرل سلیمانی کے قتل کے دس روز بعد امریکی کانگریس میں ایک قرار دار کو منظور کر کے اس غیر انسانی اقدام کے ذمہ داروں کی قدردانی کی گئی اور یہ کہ جنرل سلیمانی پر دہشتگردانہ حملوں کی منصوبہ بندی کا الزام عائد کیا گیا، مگر اس معاملے میں دو ایسی حقیقتیں پوشیدہ ہیں جو ایران کے حق میں تمام ہوتی ہیں۔
ایگور ایگیچ نے کہا کہ پہلی حقیقت یہ کہ امریکہ اپنے الزام کی تائید میں کوئی ثبوت پیش کرنے سے قاصر رہا جس کے نتیجے میں امریکہ نے اس سلسلے میں بہت سے دیگر موارد کی طرح بین الاقوامی ضابطوں کی کھلی خلافورزی کی اور ایک بھیڑ بکریاں چرانے والے کی طرح اُس نے اپنے مخالف ملک کے سلسلے میں ایسا اقدام کیا جو عالمی ضابطوں کے بھی خلاف ہے۔
صربیا سے تعلق رکھنے والے بین الاقوامی امور کے ماہر نے دوسری حقیقت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ نے جنرل سلیمانی کو ڈرون حملے کا نشانہ بنانے کے لئے ملکی کانگریس کی رضامندی بھی حاصل نہیں کی جس کی بنا پر خود امریکی قوانین کی رو سے جنرل سلیمانی کے قتل کو امریکی حکومت کا ایک دہشتگردانہ اقدام قرار دیا جا سکتا ہے۔
خیال رہے کہ امریکی دہشتگردوں نے تین جنوری دوہزار بیس کو اپنے سابق صدر ٹرمپ کے براہ راست حکم سے ایران کی قدس فورس کے کمانڈر کو اُس وقت نشانہ بنا کر شہید کر دیا تھا جب وہ حکومتِ عراق کی دعوت پر بغداد پہنچے تھے، اس دہشتگردانہ حملے میں جنرل سلیمانی کے ساتھ عراق کی رضاکار فورس الحشد الشعبی کے ڈپٹی کمانڈر ابو مہدی المہندس کے علاوہ چھے اور افراد بھی شہید ہوگئے تھے۔ امریکہ کے اس اقدام کی عالمی سطح پر بڑی مذمت کی گئی اور دنیا کے مختلف ممالک اور عالمی تنظیموں نے اسکے اس اقدام کو ایک دہشتگردانہ اقدام قرار دیا ہے۔