امریکی ویب سائٹ نے ایران کو کیا خبردار، امریکا کی وعدہ خلافیوں سے ہوشیار
امریکی ویب سائٹ اینٹی وار نے اپنے مقالے میں امریکا کی وعدہ خلافیوں کی تاریخ بیان کی ہے۔
امریکا کے مشہور تجزیہ نگار اور تاریخ داں ٹیڈ اسنائڈر نے اپنے مقالے میں جس کا عنوان ہے امریکی وعدہ خلافیوں کی مختصر تاریخ، لکھتے ہیں کہ 18 اکتوبر 2015 کو ایران کے ساتھ ایٹمی معاہدہ ہوا اور اس کے بعد 8 مئی 2018 کو امریکا یکطرفہ طور پر غیر قانونی طریقے سے اس معاہدے سے نکل گیا۔
وہ لکھتے ہیں کہ یہ وعدہ خلافی امریکا کے لئے سفارتی مشکل بن گئی اور ہو سکتا ہے کہ دوسرے ممالک بھی مستقبل میں امریکا کے ساتھ کوئی معاہدہ کرنے سے گریز کریں کیونکہ وہ اس پر بھروسہ نہيں کر سکتے کہ امریکا اپنے وعدوں پر عمل کرے گا یا وعدوں کی خلاف ورزی کر دے گا۔
مقالہ نگار لکھتے ہيں کہ مسئلہ صرف یہی نہيں تھا کہ ٹرمپ نے امریکا کے وعدے کو توڑ دیا اور معاہدے سے نکل گیا بلکہ بائیڈن نے بھی ایٹمی معاہدے میں فوری واپسی کے اپنے وعدے پر عمل نہيں کر سکے اور انہوں نے بھی اس کی خلاف ورزی کی۔
تجزیہ نگار ٹیڈ اسنائڈر لکھتے ہیں کہ صرف ایران کا ہی امریکا سے یہ مطالبہ نہيں ہے کہ ایٹمی معاہدے کے بارے میں پھر سے ہونے والے مذاکرات کی صورت میں واشنگٹن یہ ضمانت دے کہ وہ معاہدے کا احترام کرے گا اور اس کی خلاف ورزی نہيں کرے گا۔
وہ لکھتے ہيں کہ 21 دسمبر 2021 کو روسی صدر ولادیمیر پوتین نے اپنے خطاب میں کہا تھا کہ ہم کو اچھی طرح پتہ ہے کہ قانونی ضمانت یا گارنٹی بھی پوری طرح سے خطروں سے خالی نہيں ہو سکتی، امریکا ہر اس عالمی معاہدے سے آسانی سے نکل جاتا ہے جس میں اس کو دلچسپی نہيں رہتی۔
ان کا کہنا تھا کہ ایران اور روس دونوں کو ہی امریکا کی وعدہ خلافی کا سامنا ہوا ہے۔ ایٹمی معاہدے سے نکل کر ٹرمپ نے ایران سے خیانت کی لیکن یہ پہلی بار نہیں تھا کہ ایران کے ساتھ خیانت ہوئی ہو۔
*مقالہ نگار کے موقف سے سحر عالمی نیٹ کا متفق ہونا ضروری نہیں ہے*