Jan ۱۳, ۲۰۲۲ ۰۸:۰۵ Asia/Tehran
  • یورپ میں اومیکرون کے شدید پھیلاؤ پر عالمی ادارہ صحت کا انتباہ

عالمی ادارہ صحت نے خبردار کیا ہے کہ آئندہ دو ماہ کے اندر یورپ کی نصف آبادی اومیکرون ویرینٹ میں مبتلا ہو سکتی ہے۔

رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق عالمی ادارہ صحت نے اعلان کیا ہے کہ اومیکرون کورونا وائرس کا پھیلاؤ اگر اسی طرح جاری رہا تو آئندہ دو ماہ میں یورپ کی آدھی آبادی اس وائرس میں مبتلا ہو جائے گی۔

عالی ادارہ صحت کے یورپی شعبے کے سربراہ ہانس کلوگ نے کہا ہے کہ ممکنہ طور پر آئندہ چھے سے آٹھ ہفتے میں یورپ کے پچاس فیصد سے زائد عوام کورونا کی نئی قسم اومیکرون میں مبتلا ہو جائیں گے۔ انھوں نے کہا کہ سال دو ہزار بائیس کے پہلے ہفتے میں ستر لاکھ سے زائد لوگ نئے کورونا وائرس میں مبتلا ہوئے ہیں جس سے دوگنا اضافہ ہونے کا پتہ چلتا ہے۔

رائیٹرز نے پیر کے دن بھی رپورٹ دی تھی کہ خاص طور سے نئے عیسوی سال کی تعطیلات میں اومیکرون وائرس کے تیزی کے ساتھ پھیلاؤ کی بنا پر یورپی صحت سے متعلق اداروں پر خاصا دباؤ پڑا ہے جبکہ اومیکرون کا ابھی اپنے عروج پر پہنچنا باقی ہے۔ ابتدائی تحقیقات کے باوجود جس میں کہا جا رہا تھا اومیکرون وائرس میں مبتلا لوگوں کو اسپتالوں میں داخل کئے جانے کی زیادہ ضرورت نہیں پڑے گی، اسپین برطانیہ اور اٹلی سمیت یورپ کے محتلف ممالک میں اسپتالوں اور طبی مراکز کی صورت حال بحرانی ہوگئی ہے۔

دریں اثنا جرمنی کے حکام نے خـبر دی ہے کہ ملک میں تقریبا اٹھارہ سو افراد کو فائزر کورونا ویکسین کی ایسی ڈوز لگائی گئی ہے جس کی تاریخ گزر چکی تھی ۔ صحت سے متعلق جرمن حکام نے ایک بیان میں کہا ہے کہ چار سے چھے جنوری کے درمیان شہر باواریان کے ایک ویکسینیشن سینٹر میں گزری ہوئی تاریخ کے (ایکسپائرڈ) ویکسین ڈوز دیئے گئے ہیں۔

ادھر امریکہ میں آٹھ کروڑ ملازمین اور محنت کشوں کے لئے کورونا ویکسین لازمی کر دیا گیا ہے۔ یہ فیصلہ ایسے وقت کیا گیا ہے جب امریکہ کے مختلف شہروں میں میونسپل کار پوریشن کے ملازمین اور شہری خدمات سے متعلق کارکنوں میں کورونا میں مبتلا ہونے کے واقعات بہت زیادہ بڑھ گئے ہیں۔ اس سلسلے میں واشنگٹن ٹائمز نے کورونا کے تیزی سے پھیلنے اور اس سے اموات میں تیزی سے اضافہ ہونے کے بارے میں ایک رپورٹ بھی جاری کی ہے۔

امریکہ کے بیماریوں کے کنٹرول کے مرکز سی ڈی سی نے اپنے ملک کے شہریوں کو خـبردار کیا ہے کہ کورونا کے تیزی سے پھیلاؤ کی بنا پر وہ کینیڈا کے سفر سے گریز کریں۔واضح رہے کہ امریکی کینیڈا کا زیادہ سفر کرتے ہیں۔

کینیڈا نے ابھی اس انتباہ پر اب تک اپنے کسی بھی طرح کے ردعمل کا اظہار نہیں کیا ہے۔ رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ کنیڈا میں بھی کورونا کی نئی لہر میں شدت آگئی ہے جس کے بعد پابندیاں بڑھا دی گئی ہیں۔

 

ٹیگس