یورپ میں قید سب سے قدیمی مسلمان سیاسی قیدی نے پھر اپنی آزادی کی درخواست دہرائی
گزشتہ تین دہائیوں سے زائد عرصے سے یورپی جیل میں بند جارج ابراہیم عبد اللہ نے اپنی مکمل آزادی کے لئے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا ہے۔
آئی آر آئی بی نیوز کے مطابق یورپی نژاد مسلمان شہری جارچ ابراہیم عبد اللہ گزشتہ سینتیس برسوں سے جنوب مغربی فرانس کی ایک جیل کے قیدی ہیں اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے اُنہیں یورپ کے سب سے قدیمی سیاسی قیدی کا نام دیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق جارج ابراہیم مغربی ممالک کی نسل پرستانہ پالیسیوں کے خلاف سرگرمِ عمل ہونے کی بنا پر دنیائے عرب کے نیلسن منڈیلا کے نام سے معروف ہیں۔ اطلاعات کے مطابق فرانس کی عدالت انکی رہائی کے لئے اب تک تین بار فیصلہ سنا چکی ہے مگر پھر بھی انہیں بدستور جیل میں بند رکھا گیا ہے۔
اس وقت مشروط طور پر آزاد جارج ابراہیم عبد اللہ نے اپنی مکمل آزادی کے لئے ایک بار پھر فرانس کی ایک عدالت میں رجوع کیا ہے۔ عدالت نے انکی آزادی کو فرانس سے باہر نکل جانے سے مشروط کر دیا ہے۔
جارج ابراہیم کے مقدمہ کی سماعت کے دوران انکا جرم ثابت نہ ہو سکا اور انکے وکیل نے بعد میں یہ اعتراف کیا ہے کہ اُس نے جارج ابراہیم کے ساتھ خیانت کی ہے۔
خیال رہے کہ اظہار رائے کی آزادی کا ڈھونگ کرنے والے یورپی ملکوں منجملہ فرانس میں سیاستداں طبقہ اسلاموفوبیا کو ہوا دے کر مسلمانوں کے خلاف محاذ آرائی میں مصروف ہیں۔