یوکرین کے بارے میں سلامتی کونسل کا اجلاس اور امریکہ کے پروپگنڈوں پر روس اور چین کی تنقید
یوکرین کے حالات کے بارے میں امریکہ کے مطالبے پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس منعقد ہوا
ارنا کی رپورٹ کے مطابق یوکرین کے حالات کے بارے میں منعقدہ سلامتی کونسل کے اس اجلاس میں اقوام متحدہ میں روس کے نمائندے واسیلی نبزیا نے کہا کہ امریکہ کی درخواست پر اس اجلاس کا انعقاد روس اور یوکرین کے سلسلے میں ہیجان کو بڑھانے کا ایک ثبوت ہے اقوام متحدہ میں روس کے نمائندے نے سلامتی کونسل کے عام اجلاس کے انعقاد کو روس کے امور میں مداخلت اور ہنگامہ آرائی کی سفارت کاری کی ایک مثال اور علاقے میں حقیقی واقعات کے سلسلے میں بین الاقوامی برادری کو گمراہ کرنے کی ایک کوشش قرار دیا۔
انھوں نے یاد دہانی کرائی کہ امریکہ نے اب تک یوکرین پر حملے کے لئے روسی منصوبے کے دعوے کے حق میں کوئی ایک بھی ثبوت پیش نہیں کیا ہے اور ممکنہ جنگ کے بارے میں بیانات صرف خیالی ہیں۔
اقوام متحدہ میں روس کے نمائندے نے اس بات پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہ امریکہ جنگ چھیڑنے کی کوشش کررہا ہے کہا کہ ایسا نظرآتا ہے کہ مغربی ممالک ، دیگر ملکوں کی طرح یوکرین کو بھی اپنے تخریبی اہداف کی بھینٹ چڑھانا چاہتے ہیں۔
اقوام متحدہ میں روس کے نمائندے نے سب سے صبر و تحمل سے کام لینے اور سلامتی کونسل کے اسٹیج کو الزام تراشی اور بے بنیاد دعؤوں کے لئے استعمال نہ کرنے کی اپیل کی۔
روسی وزارت خارجہ کے اس سینئرعہدیدار نے اعلان کیا کہ روسی فوجی یوکرین کی سرحدوں پرتعینات نہیں ہیں۔
اقوام متحدہ میں امریکی مندوب لینڈا تھامس گرین فیلڈ نے بھی دعوی کیا کہ سلامتی کونسل کو چاہئے کہ وہ پوری دنیا میں روس کے جارحانہ اورعدم استحکام پیدا کرنے والے رویے سے پیدا ہونے والے خطرات کو سنجیدگی سے لے ۔
اقوام متحدہ میں امریکی مندوب نے دعوی کیا کہ روس فروری کے وسط تک بیلاروس میں اپنے فوجیوں کی تعداد تیس ہزار تک بڑھا دے گا۔
اقوام متحدہ میں چین کے نمائندے جانگ جون نے کہا ہے کہ سلامتی کونسل کے عام اجلاس کے انعقاد کے لئے امریکی نمائندے کی دلیل یہ ہے کہ یوکرین کی سرحدوں پرروسی فوجیوں کی تعیناتی عالمی امن و سیکورٹی کے لئے خطرہ ہے لیکن بیجنگ اس طرح کے دعوؤں کا مخالف ہے۔
جانگ جون نے کہا کہ تمام فریقوں کو اپنے اختلافات مذاکرات و گفتگو کے ذریعے حل کرنا چاہئے۔
روس کے ساتھ امریکہ اور مغربی ممالک کے تعلقات ماسکو کی جانب سے جزیرہ کرائیمیا کو ضم کرلینے کے بعد دو ہزار چودہ سے کشیدگی کا شکار ہیں۔ مغربی ممالک نے یوکرین کے داخلی معاملات میں روس کی مداخلت کے بہانے ماسکو پر بارہا پابندیاں عائد کی ہیں تاہم روس مغرب کے دعؤوں کو مسترد کرتا ہے۔
امریکہ اور نیٹو جو ہمیشہ تسلط پسندی کی کوشش میں رہتے ہیں ، برسہا برس سے اپنی فوجیں روس کے اطراف میں تعینات کررکھی ہیں اور ابھی حال ہی میں اشتعال انگیز بیان بازیوں کے ساتھ ہی علاقے میں اپنی موجودگی میں بھاری اضافہ کردیا ہے اور بڑے پیمانے پر جنگی ساز و سامان بھیج دیئے ہیں جبکہ ماسکو کے حکام نے کھل کراعلان کیا ہے کہ روس ، یوکرین پر حملے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتا ۔