روسی فوج کا بڑا کارروان، یوکرینی دارالحکومت کے قریب
روسی فوج کا ایک بڑا دستہ رفتہ رفتہ یوکرینی دارالحکومت کی ایف سے قریب ہوتا جا رہا ہے اور ہفتے کی صبح سے یوکرین کے مختلف شہروں میں جنگ کے سائرن بج رہے ہیں جبکہ کیف میں متعدد دھماکوں کی آوازیں سنائی دی ہیں۔
روس یوکرین جنگ مسلسل جاری ہے اوراب یہ جنگ سترہویں روز میں داخل ہو گئی ہے۔ غیرملکی نشریاتی ادارے کے مطابق ٹینک، توپوں اور بکتر گاڑیوں پر مشتمل چونسٹھ کلو میٹر طویل روسی فوجی قافلہ مسلسل کیف سے نزدیک ہوتا جا رہا ہے۔
روس کے اس فوجی قافلے کو آخری بار کیف کے شمال مغرب میں واقع آنتونوف ہوائی اڈے کے قریب دیکھا گیا تھا۔ برطانیہ کی وزارت جنگ نے اطلاع دی ہے کہ روس کے بیشتر فوجی دارالحکومت کیف سے پچیس کلو میٹر کے فاصلے تک پہنچ چکے ہیں۔
روس کے فوجی یوکرین کے مختلف علاقوں کی طرف آگے بڑھ رہے ہیں اور صبح سویرے سے پورے یوکرین میں ہوائی حملے کے سائرن بج رہے ہیں ۔ سائرن کی یہ آوازیں شہر لویو، اوڈیسہ، خارکیف، سومی اور کیف میں سنی گئی ہیں اور یوکرینی دارالحکومت دھماکوں سے بھی لرزتا رہا ہے۔
یوکرین کے ذرائع ابلاغ نے بھی خبردی ہے کہ کیف کے قریب واسیلیکیف کے علاقے میں تیل کے گوداموں پر روس کے حملوں کے بعد وسیع پیمانے پر آگ لگ گئی ہے۔ روس کی وزارت دفاع نے بھی یوکرین کی تین ہزار تین سو چھیالیس فوجی تنصیبات کو تباہ کئے جانے کا دعوی کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ ڈونیسک کے فوجی نوواندریفکا، کریلووکا اور بلاگو داتنو علاقوں کی جانب آٹھ کلو میٹر فاصلے تک پیش قدمی کر چکے ہیں ۔
روسی وزارت دفاع کے مطابق روسی فضائیہ نے پچھلے چوبیس گھنٹے میں یوکرین کے پانچ ڈرون طیاروں کو مار گرایا۔ جمہوریہ لوہانسک کے حکام نے بھی اعلان کیا ہے کہ مشرقی یوکرین کے اس علاقے کے تقریبا ستر فیصد علاقوں پر روسی فوج کا کنٹرول ہے۔اسی طرح یوکرینی فوج کے جمعے کے روز کے بیان کے مطابق مشرقی یوکرین کے شہر دنیپرو پر قبضہ کرنے کے لئے روسی فوج نے حملے تیز کر دیئے ہیں۔
جنگ کے سترہویں روز روسی فوج نے اہم شہروں ماریوپل، کریفی ریہ، کرمنچوک، نیکوپول، زاپوریژیا پر حملے کئے ہیں ۔ اسی طرح اطلاع ملی ہے کہ ماریوپول کے میئر کو اغوا کرلیا گیا ہے۔
روس نے حال ہی میں مشرقی یورپ کی طرف نیٹو کی توسیع پر خبردار کرتے ہوئے امریکہ اور نیٹو کو سیکورٹی کی ضمانت کے بارے میں کچھ تجاویز پیش کی تھیں جن کو امریکہ اور نیٹو نے مسترد کر دیا جبکہ نیٹو میں شمولیت کے لئے یوکرین کی باربار کی درخواستوں اور مغربی ملکوں کی جانب سے یوکرین کی وسیع مالی امداد کے بعد چوبیس فروری کو روس نے یوکرین کے خلاف خصوصی فوجی آپریشن شروع کر دیا جو بدستور جاری ہے۔