Mar ۲۲, ۲۰۲۲ ۱۶:۵۰ Asia/Tehran
  • روس امریکہ کشیدہ تعلقات

روس کی وزارت خارجہ نے پیر کے روز امریکی سفیر جان سلیوان کو طلب کر کے امریکی صدر جو بائیڈن کے حالیہ بیان پر شدید احتجاج کیا اور تاکید کی کہ روس کے خلاف دشمنانہ اقدامات کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔

روس کی وزارت خارجہ نے امریکی سفیر کو طلب کرنے کے بعد ایک بیان میں اعلان کیا ہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن کا حالیہ بیان اور خاص طور سے بیان کا وہ حصہ کہ جس میں انہوں نے یوکرین کے خلاف روس کے خصوصی فوجی آپریشن کی بنا پر روسی صدر ولادیمیر پوتن کو جنگی مجرم قرار دیا ہے، کسی ملک کے اعلی ترین عہدیدار کے شایان شان نہیں ہے۔

ماسکو نے خبردار کیا ہے کہ روس کے صدر کے خلاف اس قسم کے بیان سے دونوں ملکوں کے تعلقات منقطع ہونے کی دہلیز پر پہنچ گئے ہیں۔

یاد رہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن نے سولہ مارچ کو ایک پریس کانفرنس میں روسی صدر کو ایک جنگی مجرم قرار دیا تھا اور قصر کرملین نے بھی سترہ مارچ کو اپنے ملک کے صدر کے خلاف اس قسم کے بیان کو ناقابل قبول اور ناقابل معافی بیان قرار دیا تھا جبکہ اسی دن بائیڈں نے ایک بار پھر روسی صدر پوتین کو ایک آمر و تباہ کن قاتل قرار دیا۔

جوبائیڈں کے دور حکومت میں روس اور امریکہ کے تعلقات اس وقت بہت ابتر سطح پر پہنچ چکے ہیں۔ بائیڈن انتظامیہ بین الاقوامی سطح پر امریکہ کے حریف ملکوں روس اور چین کے خلاف نہایت جارحانہ رویہ اختیار کئے ہوئے ہے۔ قومی سلامتی کی عارضی اسٹریٹیجک دستاویز میں جسے امریکہ کی نئی حکومت نے مارچ دو ہزار اکیس میں جاری کیا، صراحت کے ساتھ روس کو امریکہ کے لئے بڑا خطرہ اور امریکی مفادات کے لئے شدید خطرہ قرار دیا گیا ہے۔

بعض امریکی مبصرین کا خیال ہے کہ بائیڈن کی جانب سے پوتین کے لئے قاتل اور جنگی مجرم جیسے الفاظ کا استعمال اس بات کو ثابت کرتا ہے کہ ماسکو کے سلسلے میں واشنگٹن کے اس سے قبل کے موقف میں تبدیلی آئی ہے، اس لئے کہ اس سے پہلے تک روس کے صدر کے خلاف ایسے الفاظ کا استعمال نہیں کیا جاتا تھا۔

امریکہ کی اس نفسیاتی جنگ اور زہریلے پروپیگنڈے پر روس بھی خاموش نہیں رہا اور اس نے بھی امریکی سفیر کو طلب کرکے خبردار کیا اور امریکی حکام کو ایک قسم کا الٹی میٹم دے دیا ہے جس کا مطلب یہ نکلتا ہے کہ روسی صدر کے سلسلے میں جوبائیڈن کا اگر یہی رویہ جاری رہتا ہے تو امریکہ اور روس کے تعلقات مکمل طور پر منقطع ہو سکتے ہیں۔

ٹیگس