چین کے وزیر خارجہ کا دورۂ کابل، طالبان کے ساتھ مختلف موضوعات پر گفتگو
چین، پاکستان اور قطر سمیت ان چند ممالک میں شامل ہے جنہوں نے اگست میں طالبان کے ملک پر قبضے کے بعد اپنے وزیر کو افغانستان بھیجا ہے۔
چین کے وزیر خارجہ وانگ یی نے جمعرات کو اچانک کابل کا دورہ کیا۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ بیجنگ بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو میں افغانستان کی فعال شرکت کا خیرمقدم کرتا ہے، جو کہ چین کا تجویز کردہ ایک عالمی انفرا اسٹرکچر کا منصوبہ ہے اور پاکستان چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کو افغانستان تک توسیع دینے پر تیار ہے۔
افغان وزارت خارجہ کے ترجمان کے ایک بیان کے مطابق وانگ یی نے افغانستان کے عبوری وزیر خارجہ امیر خان متقی سے ملاقات کی جس میں کان کنی کے شعبے میں کام شروع کرنے اور چین کے بیلٹ اینڈ روڈ انفراسٹرکچر انیشی ایٹو میں افغانستان کے ممکنہ کردار سمیت سیاسی اور اقتصادی تعلقات پر تبادلہ خیال کیا۔ اس موقع پر چین کے وزیر خارجہ نے کہا کہ وہ سی پیک کی توسیع کو افغانستان تک فروغ دینے کے لیے تیار ہیں جس سے افغانستان علاقائی روابط کے لیے ایک پل کا کردار ادا کر سکے گا۔
انہوں نے امید ظاہر کی کہ طالبان حکومت افغانستان کو کسی بھی دوسرے ملک کے خلاف کسی بیگانہ طاقت کے ذریعے استعمال نہیں ہونے دے گی۔
چین، پاکستان اور قطر سمیت ان چند ممالک میں شامل ہے جنہوں نے اگست میں طالبان کے ملک پر قبضے کے بعد اپنے وزیر کو افغانستان بھیجا ہے۔
عالمی برادری نے ابھی تک طالبان حکومت کو باضابطہ طور پر تسلیم نہیں کیا ہے اور اسکا طالبان سے مطالبہ یہ ہے کہ وہ انسانی حقوق، انسداد دہشت گردی اور جامع حکومت کے حوالے سے اپنا عزم ثابت کریں۔
چین کے وزیر خارجہ نے یہ دورہ ایک ایسے موقع پر کیا ہے جب 30 اور 31 مارچ کو بیجنگ، افغانستان کے پڑوسی ممالک کی دو روزہ کانفرنس کی میزبانی کرے گا جس میں اس بات پر تبادلہ خیال کیا جائے گا کہ طالبان حکومت کی مدد کیسے کی جائے۔