یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزف بورل کی تضاد بیانی
یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ نے تضاد بیانی سے کام لیتے ہوئے دعوی کیا ہے کہ ویانا مذاکرات میں کسی سمجھوتے کے حصول کی ضمانت نہیں دی جاسکتی۔
یورپی پارلیمنٹ سے خطاب کرتے ہوئے جوزف بورل کا کہنا تھا کہ ویانا مذاکرات میں سمجھوتے کے انتہائی قریب پہنچ گئے ہیں تاہم اس بات کی کوئی ضمانت نہیں کہ سمجھوتہ بھی طے پاسکتا ہے۔
ویانا مذاکرات کے بارے میں جوزف بورل کا یہ منفی تجزیہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب انہوں نے دوحہ اجلاس کے دوران کہا تھا کہ آئندہ چند روز میں سمجھوتہ ہوجائے گا۔ یورپی یونین کے خارجہ پالیسی چیف نے اس قبل اپنے ایک بیان میں یہ بھی کہا تھا کہ ٹرمپ انتظامیہ نے ایران کے ساتھ ہونے والے ایٹمی معاہدے سے نکل کر بہت بڑی غلطی کی تھی ۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم ایران کے ساتھ معاہدے کے قریب ہیں اور پچانوے فی صد نکات پر اتفاق ہوگیا ہے۔
پندرہ روز قبل مذاکراتی وفود نے ویانا مذاکرات میں وقفے اور صلاح و مشورے کے لیے دارالحکومتوں کو واپس لوٹ جانے کا اعلان کیا تھا۔ اس کے بعد یورپی یونین کے خارجہ پالیسی چیف جوزف بورل نے کہا تھا کہ بیرونی عوامل کی وجہ سے مذاکرات میں وقفہ آگیا ہے۔
بورل نے بیرونی عوامل کی وضاحت سے گریز کیا تھا لیکن اسلامی جمہوریہ ایران نے بڑے واضح الفاظ میں کہا تھا کہ نئے امریکی مطالبات اور ایرانی تیل بردار بحری جہاز کو روکے جانے جیسے بعض اقدامات کی وجہ سے مذاکرات پیچیدہ ہوگئے ہیں۔