بچوں کی اجتماعی قبر معاملے میں کینیڈا کے اصل باشندوں کا پوپ سے مطالبہ
سرزمین کینیڈا کے اصلی قبائل سے تعلق رکھنے والوں نے کیتھولک کلیسا کے زیر انتظام چلنے والے بورڈنگ اسکولوں میں رونما ہونے والے سانحات کی تمام تر دستاویزات سے بلا روک ٹوک دسترسی فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
میڈیا رپورٹوں کے مطابق کیتھولک کلیسا کے زیرانتظام چلنے والے بورڈنگ اسکولوں کی بھینٹ چڑھنے والے بچوں کے لواحقین نے پاپ فرانسس سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ہزاروں مقامی بچوں کے منظم قتل عام سے متعلق شواہد اور دستاویزات تک بلا روک ٹوک دسترسی فراہم کریں۔کہا جارہا ہے کہ پاپ فرانسس نے پیر کے روز کینیڈا کے دو اصلی قبائل، میٹس اور اینوایٹ کے نمائندوں سے ملاقات کی ہے اور دو دیگر قبائل کے نمائندوں سے ملاقات کرنے والے ہیں۔میتس قبیلے کے رہنما کے سربراہ کسیدگی کرون نے ملاقات کو اطمینان بخش قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ، پاپ نے بورڈنگ اسکول سانحات سے نجات پانےوالے ان تین افراد کی روداد کو بغور سنا ہے، جو اب بڑھاپے کی زندگی گزار رہے ہیں۔گزشتہ سال ، کینیڈ کے صوبے برٹش کولمبیا کے ایک متروکہ بورڈنگ اسکول کے احاطے سے دوسو پندرہ مقامی بچوں کی اجتماعی قبر کے انکشاف کے بعد کیتھولک اسکولوں میں رونما ہونے والے سانحات کا معاملہ دوبارہ خبروں میں آیا تھا۔کہا جارہا ہے کہ کینیڈا میں اب بھی ہزاروں ایسے مقامات کا انکشاف ہونا باقی ہے جہاں کیتھولک بورڈنگ اسکولوں میں رونما ہونے والے سانحات کی بھینٹ چڑھنے والے مقامی بچوں کو خاموشی سے دفن کردیا جاتا تھا۔اٹھارہ سو اکتیس سے انیس سو چھیانوے کے وسط تک چلنے والے ان کیتھولک اسکولوں کے قیام کا مقصد ، کینیڈین قبائل کے بچوں کو مغربی تہذیب کے مطابق ڈھالنا بتایا گیا تھا۔کہا جارہا ہے کہ تقریبا ڈیڑھ لاکھ کے قریب بچوں کو ان والدین چھین کے کیتھولک کلیسا کے زیرانتظام چلنے والے بورڈنگ اسکولوں میں منتقل کیا گیا تھا جہاں ان کو بدسلوکی، استحصال اور غذایت کی کمی جیسے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا تھا۔کینیڈا کے یہ قبائل پندرہویں صدی میں امریکہ کی دریافت سے قبل یہاں آباد تھے اور ان میں سےبہت سے قبائل موجودہ کینیڈ کے قلمرو میں اب بھی آباد ہیں جو فرسٹ نیشن، دی اینوایٹ اور میٹس کہلاتے ہیں۔حکومت کینیڈا کی نسل پرستانہ پالیسیوں کی وجہ سے اس سرزمین کے اصلی قبائل کو جن کی تعداد اس وقت بارہ لاکھ کے قریب بتائی جاتی ہے، لاتعداد مسائل اور مشکلات کا سامنا ہے او ر ان کے درمیان غربت ، بے روزگاری اور خودکشی اور منشیات کے عادی افراد کا تناسب بہت زیادہ ہے۔مقامی باشندوں کے بچوں کی درجنوں اجتماعی قبروں کا انکشاف ان لوگوں کے ساتھ روا رکھے جانے والے غیر انسانی طرز سلوک کی کھلی مثال ہے۔اجتماعی قبروں کی دریافت در اصل ان واقعات کو یاد دلاتی ہے جب یورپ سے شمالی امریکہ کی جانب آنے والے مہاجروں نے کینیڈا کے اصلی باشندوں کو منظم نسل امتیاز کا نشانہ بنانا شروع کیا تھا اور یہ سلسلہ آج تک جاری ہے۔اگرچہ کینیڈا ک موجودہ وزیراعظم نے مقامی بچوں کی اجتماعی قبروں کے انکشاف سے پیدا ہونے والی رسوائی کے ازالے کے لیے، مقامی قبائل کے حق میں بعض اقدامات انجام دیئے ہیں تاہم یہ اقدامات اس ظلم کے مقابلے میں کچھ بھی نہیں جن کا ان قبائل کو اپنی پوری تاریخ میں یورپی نسل پرستوں کے ہاتھوں سامنا کرنا پڑا ہے۔