ماریو پول میں جنگ آخری مرحلے میں، بیرونی قوتوں کو روس کا انتباہ
یوکرین کے شہر ماریو پول میں جاری لڑائی اختتامی مرحلے میں داخل ہوگئی ہے اور شہر کا بیشتر حصہ روس اور اس کے اتحادیوں کی حامی فورس کے قبضے میں آگیا ہے۔
میڈیا رپورٹوں کے مطابق روس اس علاقے میں عام شہریوں کو غذائی اشیا اور دوسری انسانی امداد فراہم کرنے اور ضرورت پڑنے پر عام شہریوں کے انخلا کی بھرپور کوشش کر رہا ہے۔ ماریو پول کے مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ یوکرینی فوجی لوگوں کو جنگ زدہ علاقوں سے نکلنے نہیں دے رہے ہیں اور انہیں انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کرنا چاہتے ہیں۔
اس دوران روس نے بیرونی قوتوں کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ یوکرین کو تباہ کن ہتھیاروں کی فراہمی کا سلسلہ بند کردیں کیونکہ یہ ہتھیار جنگی جرائم کے ارتکاب کے لیے استعمال کیے جائیں گے اور خاص طور سے یوکرین کے دارالحکومت کی یف میں موجود نیو نازی فورس ان ہتھیاروں کو استعمال کرے گی۔
روسی وزارت خارجہ نے بھی ایک بیان جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ہم عالمی برادری سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ یوکرین کی جانب سے جنگی جرائم کے ارتکاب کے بارے میں ایک بامقصد تجزیہ کریں تاکہ کی یف کو اسلحہ سپلائی کا سلسلہ روکا جا سکے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ یوکرین کو ناقابل قبول جنگی جرائم سے روکنے کا صرف یہی ایک راستہ ہے۔
دوسری جانب مغربی ذرائع ابلاغ نے کہا ہے کہ روس نے اپنی آپریشن کمانڈ کو بہتر بنانے کے لیے انتہائی تجربہ کار جنرل کو یوکرین جنگ کی کمان سونپ دی ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ نو اپریل سے جنرل الیکزینڈر دیورنیکوف نے روسی فوج کی سدرن کمانڈ کی قیادت سنبھال لی ہے اور جنگ میں آپریشن کی نگرانی کر رہے ہیں۔
برطانوی نشریاتی ادارے کا کہنا ہے کہ جنرل دیورنیکوف کو شام میں روسی فوجی آپریشن کا وسیع تجربہ ہے اور ان کی اس عہدے پر تعیناتی سے روسی فوج کے کمانڈ اینڈ کنٹرول نظام میں کافی بہتری آئے گی۔ جرمن ریڈیو نے بھی ایک اعلی امریکی عہدیدار کے حوالے سے دعوی کیا ہے کہ ہزاروں روسی فوجی شمال مشرقی یوکرین کے شہر خارکیف کے قریب جمع ہو رہے ہیں۔ مذکورہ عہدیدار کے مطابق خارکیف کے نواح میں موجود روسی فوج کے ٹیکٹیکل یونٹوں کی تعداد تیس سے بڑھ کر اب چالیس ہوگئی ہے اور ہر یونٹ چھے سو سے ایک ہزار اہلکاروں پر مشتمل ہوتا ہے۔
مغربی میڈیا کے مطابق مذکورہ امریکی عہدیدار کا کہنا ہے کہ ہمار تخمینہ ہے کہ روس اس علاقے میں ساٹھ ہزار سے زائد فوجیوں کو بھیجنا چاہتا ہے۔
روس کا کہنا ہے کہ یوکرین پر قبضے کا اُس کا کوئی ارادہ نہیں بلکہ اُس کا مقصد نیو نازی ازم کا خاتمہ اور یوکرین کو غیر مسلح کرنا ہے۔