Apr ۲۲, ۲۰۲۲ ۱۵:۱۷ Asia/Tehran
  • روس نے امریکی عہدیداروں پر پابندیاں عائد کردیں

روس نے امریکی دباؤ اور پابندیوں کی تازہ لہر کے جواب میں، امریکہ کی نائب صدر کامیلا ہیریس اور ستائیس دیگر عہدیداروں، تاجروں اور صحافیوں کے روس میں داخلے میں پر پابندی عائد کردی ہے۔

 نیوز ایجنسی ارنا کے مطابق، روسی وزارت خارجہ کی ویب سائٹ پر جاری کی جانے والی پابندیوں کی نئی فہرست میں، نائب صدر کامیلا ہیرس کے علاوہ، فیس بک کے سربراہ مارک زکربرگ، نائب وزیردفاع کیٹلن ہیکس، پٹناگون کے ترجمان جان کربی اور بہت سے دوسرے امریکی عہدیداروں کے نام شامل ہیں۔

روسی وزارت خارجہ کے جاری کردہ  بیان کے مطابق، مذکورہ افراد کے روس میں داخلے پر مکمل پابندی عائد کردی گئی ہے اور روسی سرزمین پران کی موجودگی کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی۔

روس کی جانب سے تازہ پابندیوں کا اعلان ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے جمعرات کو یوکرین کے لیے آٹھ سو ملین ڈالر کی فوجی اور اسحلہ جاتی امداد مختص کرنے اور روسی بحری جہازوں کے امریکی بندرگاہوں میں داخلے پر پابندی کا اعلان کیا تھا۔

جوبائیڈن کے مطابق دونباس کے علاقے میں جنگ کی غرض سے یوکرین کے لیے مختص کی جانے والی عسکری اور اسحلہ جاتی امداد میں، سیکڑوں بھاری توپیں ،  گولہ بارود اور جدید ترین ڈرون طیارے شامل ہیں۔

انہوں نے روسی اور روس سے وابستہ بحری جہازوں کے امریکی بندرگاہوں میں داخلے پر پابندی کا اعلان کرتےہوئے کہا کہ روسی اداروں اور روسی پرچم تلے سفر کرنے والے کسی بھی بحری جہاز کو امریکی بندرگاہوں میں لنگر انداز ہونے حتی ساحلی حدود میں بھی داخل ہونے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

جو بائیڈن نے، یوکرین کے شہر ماریو پول پر مکمل قبضے سے متعلق روسی صدر ولادیمیر پوتین کے بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے دعوی کیا کہ پوتین ہرگز پورے یوکرین پر مکمل قبضہ کرنے میں کامیاب نہیں ہوں گے ۔

امریکہ کی جانب سے یوکرین کے لیے مزید فوجی سازمان و سامان اور بھاری ہتھیاروں کی ترسیل کا اعلان ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انٹونیوگوترس نے آرتھوڈوکس عیسائیوں کے ہفتہ مقدس کے موقع پر یوکرین اور روس کے درمیان چار روزہ جنگ بندی کی اپیل کی ہے۔

انہوں نے روس اور یوکرین  کے صدور کے ساتھ، ماسکو اور کیف میں الگ الگ ملاقات کی خواہش بھی ظاہر کی ہے۔

ٹیگس