May ۰۹, ۲۰۲۲ ۱۴:۵۷ Asia/Tehran
  • یوکرینی صدر کی شرکت سے گروپ سیون کا آنلائن سربراہی اجلاس

سات یورپی ممالک برطانیہ ، فرانس ، امریکہ ، کینیڈا ، جرمنی ، جاپان اور اٹلی کے سربراہوں نے یوکرین کے صدر زلنسکی سے آنلائن ملاقات و گفتگو کی۔

  گروپ سیون کے ممالک کے سربراہوں کے اس آنلائن  اجلاس  کا مقصد روس کے خلاف مغربی ممالک کے اقدامات کو ہماہنگ کرنا بتایا گیا ہے۔

ایران پریس کی رپورٹ کے مطابق گروپ سیون کے رکن ممالک نے یوکرین کے صدر ولادیمیرزلنسکی سے آنلائن  تبادلہ خیال  کے بعد اعلان کیا کہ روس پر پہلے سے زیادہ دباؤ بڑھایا جائے گا ۔ اس رپورٹ کے مطابق گروپ سات کے رکن ممالک نے روس کے صنعتی شعبے، حکومت کے زیرکنٹرول میڈیا ، مالی شعبے سے متعلق حکام اور گیس پروم کمپنی نیز اہم روسی بینکوں کو نشانہ بنانے کے لئے نئی پابندیاں نافذ کرنے کے فیصلے کی خبر دی ہے ۔

گروپ سیون کے سربراہوں نے اعلان کیا ہے کہ وہ بتدریج روسی تیل کی برآمدات روک دیں گے یا اس پر پوری طرح پابندیاں عائد کردیں گے ۔ گروپ سیون کے ممالک کے اس آنلائن اجلاس  کے بعد برطانیہ اور کینڈا نے روس کے خلاف جدید پابندیاں عائد کرنے کی خبردی ہے۔

حکومت کینڈا نے ملک کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو کے دورہ یوکرین کے بعد اعلان کیا کہ روس کی انیس فوجی و دفاعی شخصیات سمیت اس ملک کے چالیس افراد اور پانچ اداروں کو بلیک لسٹ کرکے پابندیوں کی فہرست میں شامل کردیا گیا ہے۔

حکومت برطانیہ نے بھی اتوار کی رات روس اور بیلا روس کے خلاف نئی پابندیاں نافذ کرنے کی خبرد ی تاہم اس کی تفصیلات نہیں بتائیں ۔ روس کے خلاف یہ پابندیاں گروپ سیون کے آنلائن سربراہی اجلاس کے بعد وضع کی گئی ہیں ۔

حکومت امریکہ نے بھی اس سے قبل اتوار کو ماسکو پرنئی پابندیاں عائد کرنے کی خبر دی تھی ۔

روس نے چوبیس فروری سے دونتسک اور  لوہانسک کی حمایت میں یوکرین میں فوجی آپریشن شروع کیا ۔ روس نے اعلان کیا ہے کہ یوکرین پر اس کے آپریشن کا مطلب جنگ شروع کرنا نہیں ہے بلکہ عالمی جنگ کو روکنے کے لئے ایک اقدام ہے ۔

ماسکونے اس سے قبل بارہا مغربی ممالک کو یوکرین کو ہتھیار دینے ، وہاں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر توجہ نہ دینے اور مشرقی یوکرین میں روسی نسل کے لوگوں پر حملوں کے بارے میں خبردار کیا تھا ۔

مشرقی یوکرین کے دونتسک اور لوہانسک علاقوں میں روسی نژاد باشندے رہائش پذیر ہیں ۔ ان  دونوں علاقوں نے دوہزارچودہ میں حکومت کے خلاف مغرب پرستوں کی بغاوت کے بعد یوکرین کی مرکزی حکومت سے علیحدگی کا اعلان کردیا تھا ۔

یوکرین کی مغرب پرست حکومت، دوہزارچودہ کی تبدیلیوں اوراس ملک کے روس حامی صدرویکٹر یانوکویچ کو برطرف کرنے کے بعد امریکہ اوریورپ سے قریب ہونے کی مسلسل کوشش کے ساتھ ہی مغربی اداروں بالخصوص نیٹو اور یورپی یونین کی رکنیت حاصل کرنے کی راہ پر گامزن ہے اس کے ساتھ ہی مغرب نے روس کو کنٹرول کرنے اور اسے گھیرنے کے لئےامریکہ کی سربراہی میں بڑے پیمانے پریوکرین کو فوجی اور اسلحہ جاتی مدد دینا شروع کردیا ہے اور نیٹو بھی یوکرینی فوجیوں کو ٹریننگ دینے اور مشترکہ فوجی مشقوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے کے لئے یوکرین میں موجود ہے ۔ اسی تناظر میں روس نے بارہا اعلان کیا ہے کہ وہ اس بات کی ہرگز اجازت نہیں دے گا کہ روس یوکرین کو روس کے خلاف اقدامات اور خطرے کا مرکزبنایا جائے۔

ٹیگس