یوکرین فوج پر اسکولوں کو بطور چھاونی استعمال کرنے کا الزام
روس کی وزارت دفاع نے یوکرین پر دارالحکومت کیف کے اسکولوں کو فوجی چھاونی کے طور پر استعمال کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔
میڈیا رپورٹوں کے مطابق روسی وزارت دفاع کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ یوکرینی فوج ، کیف میں اپنے زیر قبضہ علاقوں کے کم سے کم تین اسکولوں کو چھاؤنی کے طور پر استعمال کر رہی ہے۔
روسی وزارت دفاع کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی نے اتوار کے روز دعوی کیا تھا کہ دارالحکومت کیف کے نواحی گاؤں بلو ہار یوکا کے ایک اسکول میں پناہ لینے والے ساٹھ عام شہری روسی حملے میں ہلاک ہوگئے ہیں۔
اسی دوران روسی وزارت دفاع نے کہا ہے کہ منگل کو تقریبا نو ہزار یوکرینی شہریوں کو دونباس کے جنگ زدہ علاقوں سے روس منتقل کیا گیا اور اس طرح روسی فوجی آپریشن کے بعد سے بارہ لاکھ یوکرینی شہریوں کو روس منتقل کیا جاچکا ہے۔
روسی وزارت دفاع کا یہ بھی کہنا ہے کہ یوکرینی فوجیوں نے منگل کے روز عام شہریوں کو منتقل کرنے والی چھے گاڑیوں کو اپنے حملوں کا نشانہ بنایا ہے۔
ادھر جنگ یوکرین میں عام شہریوں کی ہلاکتوں کی تعداد کے حوالے بارے میں متضاد خبریں سامنے آرہی ہیں۔
سرکاری اعداد و شمار میں چارہزار کے قریب عام شہریوں کی ہلاکتوں کی تصدیق کی گئی ہے تاہم اقوام متحدہ نے تعداد کا ذکر کیے بغیر کہا ہے کہ جنگ یوکرین میں ہزاروں عام شہری مارے جاچکے ہیں۔
اس رپورٹ کے مطابق روسی فضائیہ نے یوکرینی فوج کے چوہتر اہداف پر بمباری کرکےتباہ کردیا ہے جن میں دو کمانڈ سینٹر اور اسلحہ کے دو گودام بھی شامل ہیں۔
دوسری جانب بیلا روس کی حکومت نے ، یوکرین کی سرحدوں کے قریب اپنی فوجوں کی تقویت کا اعلان کیا ہے۔ جس کامقصد مغرب اور نیٹو کے اشتعال انگیز اقدامات کا تدارک کرنا بتایا گیا ہے۔
روس کے اتحادی ملک کی حثیت سے اگر چہ بیلا روس یوکرین میں جاری فوجی آپریشن میں شریک نہیں ہے تاہم اس نے روسی فوجیوں کو اپنے علاقے سے گزرنے کی اجازت دے رکھی ہے۔
درایں اثنا روسی فوج کے سربراہ جنرل وکٹر گولویچ نے کہا ہے کہ امریکہ اور نیٹو نے اپنے فوجی بیلا روس سے ملنے والی یوکرینی سرحدوں پر تعینات کر دیئے ہیں اور پچھلے چھے ماہ کے دوران ان کی تعداد میں دوگنا اضافہ ہوا ہے۔
یہ ایسی حالت میں ہے کہ یوکرین کے صدر نے یورپی یونین سے روسی تیل سمیت اس ملک کے خلاف اعلان کردہ پابندیوں کے چھٹے مرحلے پر فوری عمل درآمد کا مطالبہ کیا ہے۔
واضح رہے کہ امریکہ اور مغربی ممالک جنگ یوکرین کے آغاز سے اب تک روس کے خلاف مختلف طرح کی پابندیوں اور دباؤ کا استعمال کرچکے ہیں جن کا مقصد ماسکو کو عالمی سطح پر تنہا کرنا ہے۔