ماریوپول سٹی پر روس کا قبضہ ، یوکرینی فوج نے ہتھیار ڈال دیئے
روسی صدر نے کہا ہے کہ ان کے ملک کو اس وقت بھر پور سائبر جنگ کا سامنا ہے اور روس کے بنیادی ڈھانچے پر تسلسل کے ساتھ حملے ہو رہے ہیں۔ دوسری جانب آزوف اسٹیل ملز میں مزاحمت کرنے والے یوکرینی فوجیوں کے ہتھیار ڈال دینے کے بعد ماریوپول سٹی پر روس کا قبصہ مکمل ہوگیا ہے۔
روسی فوج کے ترجمان ایگور کوناشنکوف نے کہا ہے کہ ماریوپول سٹی میں آزوف اسٹیل ملز کا پورا علاقہ ہماے قبضے میں آگیا ہے اور دوہزار چار سو سے زائد یوکرینی فوجیوں اور نیو نازی ملیشیا کے ارکان نے ہتھیار ڈال دیئے ہیں ۔ اگر چہ روسی میڈیا کا کہنا ہے کہ آزوف اسٹیل کے علاقے میں یوکرینی فوجیوں نے ہتھیار ڈال دیئے ہیں تاہم یوکرینی حکام کے جاری کردہ بیان میں ہتھیارڈالنے کا لفظ استعمال نہیں کیا گیا۔
آزوف اسٹیل ملز میں مزاحمت کرنے والے یوکرینی فوجیوں اور ملیشیا ؤں کے ہتھیار ڈالنے کے بعد کہا جارہا ہے کہ ماریوپول سٹی پرروسی فوج کا قبضہ مکمل ہوگیا ہے۔
ماریوپول سٹی یوکرین کا سب سے بڑا صنعتی اور تعلیمی مرکز اور صوبہ دونیسک کا دوسرا بڑا شہرسمجھتا جاتا ہے۔
دوسری جانب روسی صدر نے کہا ہے کہ یوکرین میں فوجی آپریشن کے بعد سے ان کے ملک کو سائبر جنگ کا سامنا ہے اور ہمارے بنیادی ڈھانچے پر مسلسل حملے ہوتے رہے ہیں۔
قومی سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صدرولادیمیر پوتین کا کہنا تھا کہ حالیہ برسوں کے دوران ہمارے انفارمیشن سسٹم پر ہونے والے سائبر حملوں میں مسلسل اضافہ ہوا ہے، تاہم دونباس ریجن میں فوجی آپریشن کے بعد سے یہ کہا جاسکتا ہے کہ روس پر حقیقی معنوں میں سائبر جنگ مسلط کردی گئی ہے۔
روسی صدر نے کہا کہ سائبرجنگ کا معاملہ، ہماری سلامتی، اقتداراعلی، معیشت ، انتظامی امور اور سماجی استحکام کے حوالے سے انتہائی اہم ہے۔
صدر پوتین نے واضح کیا کہ روس کے خلاف سائبر حملوں میں مختلف ممالک شریک ہیں اوریہ حملے پوری ہم آہنگی سے کیے جارہے ہیں۔ انہوں نے بڑے واشگاف الفاظ میں کہا کہ روس کے خلاف سائبر حملوں میں سرکاری ادارے ملوث ہیں، حتی دنیا کے بعض ملکوں نے اپنی مسلح افواج میں سائبر ونگ بھی قائم کر رکھا ہے ۔ اس سے پہلے روس کی وزارت خارجہ نے امریکہ اور یوکرین کے حامی مغربی ممالک پر روس کے خلاف سیکڑوں سائبر حملوں کا الزام عائد کیا تھا۔
روسی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ امریکہ اور نیٹو کے تربیت یافتہ ہیکر، روس کے بنیادی نظام پر تسلسل کے ساتھ ، سائبر حملے کر رہے ہیں جن کی ماضی میں کوئی مثال نہیں ملتی۔