Jun ۲۵, ۲۰۲۲ ۱۰:۱۴ Asia/Tehran
  • امریکہ میں اسقاط حمل کے حوالے سے فیصلے پر ملا جلا رد عمل

امریکہ میں اسقاط حمل کے حوالے سے فیصلے پر ری پبلکن اور ڈیموکریٹ نے ملا جلا رد عمل ظاہر کیا ہے۔

امریکی سپریم کورٹ نے مشہور زمانہ روئے ویڈ (Roe v. Wade) کیس کے 1973 کے فیصلے کو غیرمتوقع طور پر کالعدم قرار دے دیا، جس میں اسقاط حمل کو خواتین کا آئینی حق تسلیم کرکے قانونی قرار دیا گیا تھا۔

اس فیصلے کو ری پبلکن اور مذہبی قدامت پسند اپنی فتح کے طور پر دیکھ رہے ہیں، جو اسقاط حمل کو محدود یا اس پر پابندی لگانا چاہتے ہیں۔

عدالت نے 4-5 کے فیصلے سے میسیپی قانون برقرار رکھا، جس کے تحت 15 ہفتوں کے بعد اسقاط حمل پر پابندی عائد ہے۔ ججوں نے کہا کہ روئے بمقابلہ ویڈ کے فیصلے میں 24 تا 28 ہفتوں سے قبل تک اسقاط حمل کی اجازت دی گئی تھی جو کہ غلط فیصلہ تھا کیونکہ امریکی آئین میں اسقاط حمل کے حقوق پر کوئی خاص ذکر نہیں کیا گیا ہے۔

میسیپی کے قانون پر نچلی عدالتوں نے پابندی لگا دی تھی کہ اسقاط حمل کے حقوق سپریم کورٹ کے فیصلوں کے خلاف ہے۔ میسیپی میں واحد بچ جانے والے اسقاط حمل کے کلینک جیکسن ویمنز ہیلتھ آرگنائزیشن نے ڈیمو کریٹس کے امریکی صدر جوبائیڈن کی حمایت سے اس قانون کو 2018 میں سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔

متذکره قانون کے مطابق اسقاط حمل کی اجازت صرف میڈیکل ایمرجنسی یا مہلک معذوری کی صورت میں دی گئی تھی لیکن اس میں ریپ کی وجہ سے ہونے والے حمل کو شامل نہیں کیا گیا تھا۔

روئے بمقابلہ ویڈ (Roe v. Wade) فیصلے میں بتایا گیا کہ امریکی آئین ذاتی رازداری کے تحت خواتین کو اسقاط حمل کا تحفظ فراہم کرتا ہے جبکہ ریپ کے نتیجے میں حاملہ ہونے پر کوئی استثنیٰ نہیں دی گئی ہے۔

'پلینڈ پیرنٹ ہڈ آف ساؤتھ ایسٹرن پنسلوانیا بمقابلہ کیسی' کہے جانے والے کیس میں سپریم کورٹ نے 1992میں اسقاط حمل حقوق کی توثیق کی تھی اور کہا تھا کہ اسقاط حمل قوانین کا نفاذ 'غیر ضروری بوجھ' ڈالنے کے مترادف ہے۔

امریکا میں 1980 میں اسقاط حمل اپنے عروج پر تھا جو ایک ہزار حاملہ خواتین میں 29.3 تھا جبکہ 2017 میں یہ ایک ہزار خواتین میں 13.5 تھا جس کے بعد 2020 تک اسقاط حمل بڑھ کر 14.4 فی ہزار خاتون ہو گیا تھا۔

بین الاقوامی سطح پر اسقاط حمل کے حقوق میں اضافہ ہو رہا ہے، اقوام متحدہ کی ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے بتایا کہ دنیا بھر میں ہر سال 7.3 کروڑ اسقاط حمل ہوتے ہیں جو تمام حاملہ خواتین کا 29 فیصد بنتا ہے۔

قابل ذکر ہے کہ مغربی ممالک جس اسقاط حمل کو اپنا فطری حق سمجھتے ہیں، اُسے اسلام میں فطرت کے اصولوں کے خلاف اور حرام قرار دیا گیا ہے اور اس عمل کے ارتکاب کی صورت میں اسکے ذمہ دار کو دیت اور خونبہا کی ادائگی کا پابند بنایا گیا ہے۔

ٹیگس