Jul ۰۳, ۲۰۲۲ ۲۰:۰۱ Asia/Tehran
  • جنگ میں یوکرین کا بھاری جانی اور مالی نقصان

روسی وزارت دفاع نے اعلان کیا ہے کہ سبھی محاذوں پر یوکرین کو بھاری جانی اور مالی نقصان پہنچا ہے۔

خبررساں ایجنسی ایتار تاس کے مطابق روسی وزارت دفاع کے ترجمان ایگور کوناشنکوف نے سنیچر کی رات اعلان کیا  کہ جنگ کے سبھی محاذوں پر یوکرین کو قابل ملاحظہ جانی اور مالی نقصان پہنچا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یوکرینی فوج کے 10ویں بریگیڈ کی تین بٹالینیں مکمل طور پر تباہ ہوگئیں جبکہ اس کی 72 ویں میکانائزڈ بریگیڈ  کے تقریبا 50 فیصد فوجی ہلاک ہوگئے۔

 یہ ایسی حالت میں ہے کہ روسی حملوں میں شدت آنے کے بعد یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلینسکی نے ایک بار پھر اپنے اتحادی ملکوں سے مطالبہ کیا ہے کہ روس کے میزائلی حملوں کے مقابلے کے لئے انہیں جلد سے جلد فضائی دفاعی سسٹم ارسال کئےجائیں۔

انہوں نے کہا ہے کہ روس کے  خلاف صرف پابندیاں کافی  نہیں ہیں بلکہ یوکرین کو اس وقت ہر محاذ پر موثر اسلحے اور فضائی دفاع کے سسٹم کی ضرورت ہے۔

یوکرینی صدر نے یہ مطالبہ ایسی حالت میں کیا ہے کہ ان کی فوجیں شہر سورو دونسک سے پیچھے ہٹ گئی ہیں اور کلیدی اہمیت کے شہر لیسیچانسک کا کنٹرول بھی روسی فوج کے ہاتھ میں چلا گیا ہے۔

دوسری طرف روس کی نوووستی خبررساں ایجنسی نے رپورٹ دی ہے کہ یوکرینی فوجیوں نے شہر لیسیچانسک سے نکلنے سے پہلسے شہر کی سبھی بنیادی تنصیبات کو تباہ کرکے شہر کو ایک ویرانے میں تبدیل کردیا ہے۔

 اسی کے ساتھ روسی وزارت دفاع نے  اعلان کیا ہے کہ اس کےفوجیوں نے  میکولایف اور دونباس میں یوکرینی فوج کے پانچ کمانڈنگ  مراکز اور زاپو ریژیا میں اسلحے اور گولے بارود کے تین گودام تباہ کردیئے ہیں۔

روسی وزارت دفاع کے  مطابق ان حملوں میں اپنے ہدف کو ٹھیک سے نشانہ بنانے والے اسلحے استعمال کئے گئے ہیں۔

 روسی وزارت دفاع نے سنیچر کو بھی ایک رپورٹ میں اعلان کیا تھا کہ یوکرین جنگ کے آغاز سے اب تک یوکرین کے دو سو چھبیس جںگی طیاروں کو تباہ کیا جاچکا ہے۔

 یاد رہے کہ جنگ یوکرین کے آغاز اور اس میں شدت میں امریکا اور یورپ نے بنیادی کردار ادا کیا ہے۔

 امریکا اور اتحادی یورپی ممالک روسی تحفظات پر کوئی توجہ دیئے بغیر مسلسل  یوکرین کو ورغلانے اور اس کو نیٹو میں شامل کرنے کی کوششوں کے ذریعے مسلسل کشیدگی بڑھانے میں مصروف تھے۔

جبکہ روس مسلسل یہ انتباہ دے رہا تھا کہ وہ اس بات کو ہرگز برداشت نہیں کرے گا کہ نیٹو کا دائرہ وسیع ترکر کے اس کی سرحدوں تک پہنچا دیا جائے۔

 امریکا اور نیٹو کے اشتعال انگیز اقدامات میں شدت آنے کے بعد روسی صدر ولادیمیر پوتین نے گزشتہ  21 فروری  کو  دونباس کے علاقے میں دونیسک اور لوہانسک کی خود مختاری کو سرکاری طور پر تسلیم کرنے کا اعلان کردیا۔

روس نے اس کے تین دن بعد یعنی 24 فروری کو یوکرین کے خلاف فوجی آپریشن کا آغاز کردیا ۔

یہ جنگ پانچویں مہینے میں چل رہی ہے۔ اس دوران امریکا اوراس کے یورپی اتحادیوں نے روس کے خلاف انواع  واقسام کی پابندیاں لگاکر اور اقتصادی دباؤ بڑھا کر اس کو جھکانے کی کوشش کی لیکن روس کے جوابی اقدامات کے نتیجے میں اس وقت یورپ  خود توانائی کے بحران سے دوچار ہوگیا ہے۔

ٹیگس