امریکا کے مقابلے میں روس نے چین کی حمایت کا اعلان کر دیا
کریملن کے ترجمان دیمیتری پیسکوف نے کہا ہے کہ ماسکو چین کی ارضی سالمیت اور خودمختاری کی بھرپور حمایت کرتا ہے۔
سحر نیوز/ دنیا : یہ بات قابل ذکر ہے کہ چین نے حال ہی میں براہ راست امریکہ کو خبردار کیا تھا کہ اگر امریکی کانگریس کی اسپیکر نینسی پیلوسی تائیوان کا دورہ کرتی ہیں تو واشنگٹن کو اس کے نتائج بھگتنے ہوں گے۔
اس کے بعد جمعرات کو چینی صدر شی جن پنگ نے اپنے امریکی ہم منصب جو بائیڈن سے ٹیلی فون پر بات چیت کرتے ہوئے انہیں دھمکی دی کہ واشنگٹن آگ سے کھیلنا بند کرے اور تائیوان کو لے کر چین کی تقسیم کی سازش نہ کرے۔
اس تناظر میں اب کریملن کے ترجمان نے کہا ہے کہ کسی بھی ملک کو چین کی سالمیت اور اقتدار اعلی پر سوال اٹھانے یا اشتعال انگیز قدم اٹھانے کا حق نہیں ہے۔ تائیوان پر امریکی حکام کے اشتعال انگیز اقدامات کا حوالہ دیتے ہوئے پیسکوف نے کہا کہ اس طرح کے اشتعال انگیز اقدامات سے بین الاقوامی کشیدگی میں اضافہ ہوگا، کیونکہ دنیا پہلے ہی متعدد علاقائی اور بین الاقوامی مسائل سے دوچار ہے۔
چین خود مختار تائیوان کو اپنے صوبوں میں سے ایک کے طور پر دیکھتا ہے۔ چین کا خیال ہے کہ اگر کوئی تائیوان کو اس سے الگ دیکھتا ہے تو یہ اس کی خودمختاری اور اور ارضی سالمیت کی خلاف ورزی ہے جس کے لیے وہ فوجی مداخلت کے لیے بھی تیار ہے۔
اس سے قبل جمعے کو روسی وزیر خارجہ سرگئی لاروف نے کہا تھا کہ ان کا ملک تائیوان کے حوالے سے متحد چین کی حمایت کرتا ہے اور اس سلسلے میں کسی بھی اشتعال انگیز اقدام کی مذمت کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ متحدہ چین کے حوالے سے ہمارے ملک کی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی، وہی موقف جس کی امریکا الفاظ میں حمایت کرتا ہے لیکن عملاً اس کے مخالف سمت میں گامزن ہے۔
غور طلب ہے کہ واشنگٹن نے باضابطہ طور پر تائیوان کو ایک آزاد ملک کے طور پر تسلیم نہیں کیا ہے اور امریکی صدر جو بائیڈن کا بھی کہنا ہے کہ وائٹ ہاؤس ون چائنا پالیسی کی حمایت کرتا ہے لیکن امریکہ کے تائیوان کے ساتھ مضبوط غیر رسمی تعلقات ہیں اور وہ اسے ہتھیار بھی فراہم کر رہا ہے۔
آج کے عالمی ماحول میں یہ صاف نظر آ رہا ہے کہ امریکہ کی طاقت کم ہو رہی ہے اور چین ابھرتی ہوئی طاقت ہے۔ چین ایک ابھرتا ہوا سپر پاور ہے۔ تجزیہ نگاروں کا خیال ہے کہ عالمی فوجی طاقت کے لحاظ سے چین آئندہ چند دہائیوں میں دنیا کی سب سے بڑی طاقت بن سکتا ہے۔ حالیہ برسوں میں یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ چین نے اپنے مسائل پر ٹھوس اقدامات کیے ہیں اور دنیا اسے سن رہی ہے۔ خاص طور پر جب اسے کسی معاملے پر روس کی طرف سے واضح حمایت مل رہی ہو۔