زاپوریژیا ایٹمی بجلی گھر پر یوکرینی فوج کی گولہ باری، عالمی قوانین کی خلاف ورزی
روسی وزارت دفاع نے زاپوریژیا ایٹمی بجلی گھر کے اطراف میں یوکرینی فوج کی گولہ باری کو عالمی قوانین اور ضابطوں کے تحت ایک دہشت گردانہ اقدام قرار دیا ہے۔
روس کے نیشنل ڈیفنس کنٹرول سینٹر کے سربراہ میخائل میزنتسوف نے اپنے ایک بیان میں خبردار کیا ہے کہ زاپوریژیا ایٹمی بجلی گھر میں رونما ہونے والا کوئی بھی حادثہ ،چرنوبل اور فوکو شیما کے واقعات سے زیادہ خطرناک نتائج پر منتج ہوگا۔انہوں نے کہا کہ ایسے کسی بھی حادثے کے نتائج پورے یوکرین، دونیسک اورلوہانسک کے علاوہ روس، بیلاروس، مولداویہ، بلغاریہ اور رومانیہ کو بھی تابکاری اثرات کی لپیٹ میں لے لیں گے۔
ایٹمی توانائی کی عالمی ایجنسی آئی اے ای اے کے سربراہ رافائل گروسی نے بھی یوکرین کے زاپوریژیا ایٹمی بجلی گھر کے ارد گرد گولہ باری کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ خطرناک اقدام ہے جو ایٹمی المیے کا سبب بن سکتا ہے۔
جنوب مشرقی یوکرین میں واقع زاپوریژیا ایٹمی بجلی گھر، یورپ کا سب سے بڑا ایٹمی بجلی گھر شمار ہوتا ہے۔
دوسری جانب روسی وزارت دفاع نے یوکرین پرحملوں کے دوران درجنوں غیر ملکی جنگجوؤں کے مارے جانے کی خبر دی ہے۔
نیوز ایجنسی تاس کے مطابق، وزارت دفاع کے ترجمان ایگور کناشنکوف نے کہا ہے کہ روسی فوج کی ایرواسپیس فورس نے دینیپروپترو وسک شہر میں واقع غیر ملکی جنگجوؤں کی ایک چھاونی کو نشانہ بنایا ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ اس حملے میں کم سے کم اسّی غیر ملکی جنگجو ہلاک ہوگئے اور وہاں موجود اسلحہ و گولہ بارود تباہ ہوگیا۔
روسی وزارت دفاع نے یوکرین کے دو جنگی جہازوں کو مار گرائے جانے کا دعوی بھی کیا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ روس نے یوکرین کے حملوں کے مقابلے میں، لوہانسک اور دونیسک کی درخواست چوبیس فروری کو اس ملک کے خلاف فوجی آپریشن کا آغاز کیا تھا ۔ روسی حکام کا دعوی ہے کہ انہوں نے جنگ کے آغاز سے اب تک، یوکرین میں کسی بھی شہری تنصیب پر حملہ نہیں کیا اور نہ ہی وہ یوکرین پر قبضہ کرنا چاہتے ہیں۔
روس کا کہنا ہے کہ اس کی فوجی کارروائی کا واحد مقصد یوکرین کو نازی ازم سے پاک اور خطرناک ہتھیاروں سے محروم کرنا ہے۔
ادھر مغربی ممالک اور خاص طور سے امریکہ، روس کے خلاف پابندیوں اور دباؤ میں اضافے کے ساتھ ساتھ، یوکرین کو ہر قسم کے ہلکے اور بھاری ہتھیار فراہم کر رہا ہے۔ جس کے نتیجے میں یہ جنگ نہ صرف یہ کہ ختم نہیں ہو ہی بلکہ اس کی شدت میں روز بروز اضافہ ہوتا جارہا ہے۔