امریکی اشتعال انگیزیوں سے چین اور تائیوان کے بحری جنگی جہاز آمنے سامنے
جزیرہ تائیوان میں چین اور تائیوان کے بحری جنگی جہاز ایک دوسرے کے آمنے سامنے ہو گئے۔
رپورٹ کے مطابق جزیرہ تائیوان میں چین اور تائیوان کے بحری جنگی جہازوں میں یہ محاذ آرائی امریکی ایوان نمائندگان کی اسپیکر نینسی پیلوسی کے حالیہ دورہ تائیوان کے نتیجے میں پیدا ہونے والی کشیدگی کے بعد شروع ہوئی ہے۔
اس متنازع دورے پر چین کی جانب سے شدید مذمت کی گئی ہے جب کہ چین نے امریکی سفیر کو طلب کرکے اپنا احتجاج بھی درج کرایا تھا۔
بدھ کو آبنائے تائیوان میں چین اور تائیوان کے تقریبا بیس بحری جنگی جہاز ایک دوسرے کے آمنے سامنے تعینات ہو گئے۔
چینی فوج کا کہنا ہے کہ اُس نے آبنائے تائیوان کے مشرقی حصے کے مخصوص علاقوں میں لائیو اسٹرائیک فوجی مشقیں شروع کی ہیں۔
چین کی وزارت خارجہ نے صراحت کے ساتھ اعلان کیا ہے کہ جو ملک بھی متحدہ چین کی پالیسی کو خطرے سے دوچار کرے گا آبنائے تائیوان میں کشیدگی کا ذمہ دار ہوگا اور یہ کہ چین اپنی ارضی سالمیت کے تحفظ کے لئے ہر طرح کا قدم اٹھا سکتا ہے اور عالمی برادری کو واحد چین کی پالیسی کی حمایت کرنا ہو گی۔
یہ ایسی حالت میں ہے کہ چینی تائپہ کے وزیر خارجہ نے تائیوان میں ایک پریس کانفرنس میں تاکید کی ہے کہ چین کی فوجی مشقیں اور ہتھیاروں کا استعمال تائیوان کے خلاف پروپیگنڈہ کمپین چلانے کا ذریعہ اور تائیوان کے عوام کا حوصلہ اور عزم پسپا کرنے کی ایک کوشش ہے۔
اس سے قبل سنگاپور کے وزیراعظم لی ہسین لونگ نے بھی آبنائے تائیوان میں امریکی اندازے غلط ہونے اور چین کے ساتھ پیدا ہونے والی کشیدگی پر سخت خبردار کیا اور کہا تھا کہ انہیں نہیں لگتا کہ چین اور امریکی حمایت یافتہ تائیوان کے درمیان پیدا ہونے والی یہ کشیدگی جلدی کم ہو سکے گی۔
چین نے جزیرہ نمائے تائیوان کے گرد فوج مشقوں کا سلسلہ جاری رکھا ہے اور خبردار کیا ہے کہ امریکہ کو علاقے میں اپنے ہر اشتعال انگیز اقدام کے نتائج بھگتنا پڑیں گے۔