امریکی تسلط پسندی کے مقابلے پر روسی صدر کی تاکید
روسی صدر ولادیمیر پوتین نے اعلان کیا ہے کہ دنیا کے مختلف براعظموں میں روس کے اتحادیوں کی تعداد کم نہیں ہے اور وہ تسلط پسندی کے سامنے سرتسلیم خم نہیں کرے گا۔
اسپوتنک نیوزایجنسی کے مطابق روس کے صدرولادیمیر پوتین نے منگل کو ماسکو کے پیٹریاٹ پارک میں، آرمیا دو ہزار بائیس، فوجی صنعت کی بین الاقوامی نمائش کی افتتاحی تقریب سے خطاب میں کہا کہ ہمیں خوشی ہے کہ دنیا کے مختلف بر اعظموں میں ہمارے اتحادیوں اور حلیفوں کی تعداد زیادہ ہے ۔ انھوں نے کہا کہ روس کے اتحادی ملکوں کے رہنماؤں نے ثابت کردیا ہے کہ انہیں جھکایا نہیں جاسکتا ۔
روس کے صدر ولادیمیر پوتین نے کہا کہ ان ملکوں نے ترقی اور پیشرفت کے لئے، خومختاری اور اقتدار اعلی کے راستے کا انتخاب کیا ہے اور وہ چاہتے ہیں کہ عالمی اورعلاقائی سطح پرسیکورٹی کے مسائل بین الاقوامی قوانین کے مطابق، اجتماعی احساس ذمہ داری کے ساتھ اور ایک دوسرے کے مفادات کو مدنظررکھتے ہوئے، اجتماعی فیصلے سے حل کئے جائیں۔
قابل ذکر ہے کہ آرمیا دو ہزار بائیس فوجی صنعت کی بین الاقوامی نمائش کی افتتاحی تقریب میں مختلف ملکوں کے فوجی دستوں نے شرکت کی اور اس موقع پر نمائش میں شریک سبھی ملکوں کے قومی پرچم لہرائے گئے ۔ فوجی صنعت کی یہ بین الاقوامی نمائش اکیس اگست تک جاری رہے گی۔
اس دوران این پی ٹی نظرثانی کانفرنس کے سیکریٹری نے امریکا اور روس کے درمیاں اسلحے کی دوڑ پر تشویش ظاہر کی ہے۔
اسپوتنک نیوز ایجنسی کے مطابق دسویں این پی ٹی نظرثانی کانفرنس کے سیکریٹری گوستاو زلاویننن نے جن کا تعلق ارجنٹینا سے ہے کہا ہے کہ امریکا اور روس کے درمیان نیواسٹارٹ ٹو معاہدے کی توسیع نہ ہوئی تو دونوں ملکوں کے درمیان اسلحے کی نئی دوڑ شروع ہوسکتی ہے۔
امریکا اور روس کے درمیان نیواسٹارٹ ٹو معاہدہ، اسٹریٹیجک جوہری اسلحے کو کنٹرول کرنے کا آخری معاہدہ ہے جو ابھی باقی ہے۔ اس معاہدے پر امریکا اور روس کے سربراہوں نے، اسٹریٹیجک جوہری اسلحے کی تعداد کم کرنے کی غرض سے آٹھ اپریل دو ہزار دس میں، پراگ میں دستخط کئے تھے ۔ اس معاہدے کی مدت پانچ فروری دو ہزار گیارہ سے پانچ فروری دو ہزار اکیس تک تھی ۔اس معاہدے میں امریکا اور روس نے اپنے ایٹمی ہتھیاروں کی تعداد کم کرکے ایک ہزار پانچ سو پچاس تک اور جوہری میزائل فائر کرنے والے لانچنگ پلیٹ فارموں کی تعداد کم کرکے آٹھ سو تک پہنچانے پر اتفاق کیا تھا۔
اس معاہدے کی مدت پانچ فروری دو ہزار اکیس کو ختم ہورہی تھی جس کے پیش نظر روس بار بار معاہدے کی مدت میں توسیع پر اصرار کررہا تھا ، لیکن امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ، سپرسونک اسلحے، اس سے نکال دینے اور معاہدے میں چین کی رکنیت جیسی غیر عملی شرائط پیش کرکے، معاہدے کی توسیع کی منظوری سے پہلو تہی کرتے رہے ۔ لیکن جو بائیڈن کے برسر اقتدار آنے کے بعد امریکا نے معاہدے میں پانچ سال کی توسیع پر رضا مندی ظاہر کی اور اس کی مدت پانچ فروری دو ہزار چھبیس تک بڑھا دی گئی۔
نیواسٹارٹ ٹو معاہدے کے مطابق امریکا اور روس دونوں ممالک، زیادہ سے زیادہ سات سو، بین البراعظمی اور بیلسٹک جوہری میزائل اور دیگر ایٹمی اسلحے رکھ سکتے ہیں۔