Aug ۲۲, ۲۰۲۲ ۱۱:۴۹ Asia/Tehran
  • چینی ساختہ جے 20جنگی طیارہ (فائل فوٹو)
    چینی ساختہ جے 20جنگی طیارہ (فائل فوٹو)

ذرائع ابلاغ کے مطابق چین کا جے 20 جنگی طیارہ امریکہ، تائیوان، جنوبی کوریا، جاپان اور دوسرے رقیبوں کےلئے سردردی کا باعث بن گیا ہے۔

ایک امریکی اخبار نے جدید رڈار سے بچنے والے چین کے جے 20جنگی طیارے کے بارے میں ایک رپورٹ شائع کی ہے۔ رپورٹ کے مطابق چین کا جے 20 جنگی طیارہ دراصل روسی سوخو 27، سوخو30، امریکی ایف 35 اور ایف 22 کی صلاحتیوں کا حامل طیارہ ہے جو دنیا میں ایف 22 اور ایف 35 کے بعد رڈار میں نظر نہ آنے والا تیسرا طیارہ ہے۔

رپورٹ کے مطابق چین نے اب تک اس پروجیکٹ میں 4.4بلین ڈالر صرف کئے ہیں اور ہر طیارہ کی قیمت 120ملیین ڈالر ہے۔ جے 20 جنگی طیارہ پہلی مرتبہ  2016ء میں منظر عام پر لایا گیا تھا اور 2017ء میں اسے باقاعدہ طور پر چینی فضائیہ میں شامل کیا گیا تھا۔

اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ممکن ہے کہ چین اب تک اس ماڈل کے 150 جہاز بنا چکا ہو۔چینی ہر ماہ اس ماڈل کا ایک جہاز تیار کر رہے ہیں۔ابھی یہ جنگی طیارہ تائیوان اور جنوب مشرقی سمندر کے اوپر پروازوں میں مصروف ہے۔ عموماً یہ جنگی طیارہ تائیوان کے علاقوں کے اوپر پرواز کرتا ہے اور تائیوانی ہوائی دفاع کے نظام کےلئے ایک سر درد کا باعث بن گیا ہے کیونکہ یہ کسی رڈار میں نظر نہیں آتا۔ تائیوان کے پاس جے 20 کا مقابلہ کرنے کےلئے امریکہ کی طرف سے دئیے گئے ایف 16وائیپر جہاز موجود ہیں۔

چین کا یہ جنگی طیارہ  جے 20  دو میک کی رفتار سے ساٹھ ہزار فٹ کی بلندی تک پرواز کر سکتا ہے اور اس میں چینی ساختہ ہوا سے ہوا میں مار کرنے والے پی ایل 12 اور پی ایل 21 اور پی ایل 10میزائل نصب ہیں۔

ذرائع ابلاغ کے مطابق اس چینی جنگی طیارہ میں الیکٹرونک جامنگ کی زبردست صلاحیت موجود ہے اور یہ امریکی بحری اہداف کے خلاف ہوا سے سمندر میں مارکرنے والے میزائل فائر کرکے ایک شدید خطرے کا باعث بن سکتا ہے۔جنوبی کوریا اور جاپان بھی جے 20جنگی طیارے کے حوالے سے پریشانی کا شکار ہیں۔

ٹیگس