Sep ۰۴, ۲۰۲۲ ۱۹:۱۱ Asia/Tehran
  • امریکی جراثیمی لیب یوکرین سے دوسرے علاقوں میں منتقل کئے جا رہے ہیں: روسی وزارت دفاع

روس کی وزارت دفاع کے اعلان کے مطابق، امریکی، یوکرین میں موجود اپنے جراثیمی ہتھیار کے مراکز کو مشرقی یورپ کے دیگر ملکوں میں منتقل کر رہے ہیں۔

روس کی وزارت دفاع نے ایک بیان جاری کرکے اعلان کیا ہے کہ ایسے ٹھوس شواہد اور دستاویزات موجود ہیں جن سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ پینٹاگون اپنے نامکمل جراثیمی ہتھیاروں کے منصوبوں کو یوکرین سے نکال کر مشرقی یورپ کے مختلف علاقوں میں منتقل کر رہے ہیں۔ اس بیان میں آیا ہے کہ ماسکو ان دستاویزات کو آئندہ ہفتے منظ عام پر لے آئے گا تا کہ اس بات کا ثبوت پیش کرسکے کہ امریکہ اور یوکرین جراثیمی ہتھیار پر پابندی کے عالمی کنونشن کی خلاف ورزی کر رہے ہیں۔

روس کی وزارت دفاع کے اعلان کے مطابق، یوکرینی افواج ان غیرقانونی ہتھیاروں کو ترکی کے بنائے ہوئے بیرقدار ڈرون طیاروں پر نصب کرکے اپنے اہداف کو نشانہ بنانا چاہتی تھیں ۔ روس کی مسلح افواج کے ایک اعلی عہدیدار نے بتایا کہ بیرقدار ڈرون طیارے تین سو کلومیٹر کی دوری تک پرواز کر سکتے ہیں اور اگر ان پر یہ خوفناک ہتھیار نصب کئے گئے تو علاقے کا کوئی بھی ملک اس کے تباہ کن اثرات سے محفوظ نہیں رہے گا۔

روس کی وزارت دفاع نے چند ماہ قبل بھی اعلان کیا تھا کہ یوکرین سے ایسے دستاویزات برآمد ہوئے ہیں کہ جس میں یہ بتایا گیا ہے کہ کیف کے زیر انتظام متعدد بایو لیبوں میں امریکہ کے تعاون سے بھیانک بیماریاں وجود میں لانے کی سرگرمیاں جاری رہی ہیں۔

روس کے صدرولادیمیر پوتین نے بھی اس سے قبل یوکرین میں بایو ویپن تیار کرنے والے تحقیقاتی مراکز کی موجودگی پر مبنی ٹھوس شواہد ہونے کا اعلان کیا تھا۔

ادھر گذشتہ بدھ کو روس کے وزیر دفاع سرگئی شویگو نے بتایا تھا کہ پینٹاگون یوکرین میں موجود تیس جراثیمی مراکز کی فنڈنگ کر رہا ہے جہاں بایو ویپن تیار کئے جاتے ہیں۔ انہوں نے انتباہ دیا تھا کہ امریکہ ان ہتھیاروں سے شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کو ٹارگیٹ کرنا چاہتا ہے۔

ازبکستان کے تاشقند شہر میں ہونے والے شنگھائی تعاون تنظیم کے وزرائے دفاع کے اجلاس میں سرگئی شویگو نے بتایا کہ امریکہ اس انتہائی خطرناک منصوبے میں جراثیم اور بایو ہتھیاروں کے ماہرین کی خدمات لے رہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ مختلف نوعیت کی بیماریاں پھیلا کر امریکہ اپنے دشمن ممالک میں عدم استحکام پیدا کرنا چاہتا ہے۔

ٹیگس