Oct ۰۶, ۲۰۲۲ ۱۶:۴۵ Asia/Tehran
  • جرمنی میں کمپنیوں کے دیوالیہ ہونے پر انتباہ

جرمنی کے اقتصادی تحقیقاتی ادارے نے اپنے ملک میں جرمن کمپنیوں کے وسیع پیمانے پر دیوالہ ہونے پر سخت خبردار کیا ہے۔

مغربی ذرائع ابلاغ کی رپورٹوں کے مطابق جرمنی کے اقتصادی تحقیقاتی ادارے کے سربراہ مارسل فراتزشر نے جرمن کمپنیوں کے وسیع پیمانے پر دیوالہ ہونے پر سخت خبردارکرتے ہوئے کہا ہے کہ جلد ہی جرمنی کی بڑی بڑی کمپنیاں بند ہو جائیں گی اور ایندھن کے اخراجات زیادہ ہونے کی بنا پر ایندھن کی صنعت کو بھی خطرہ لاحق ہو چکا ہے۔

انھوں نے کہا کہ جرمنی کی بڑی بڑی کمپنیاں ابھی کورونا کی وبا سے جان نہیں چھڑائی تھیں کہ ان کو دیوالیہ ہونے کے خطرے نے آ دبوچا ہے اور اس سے جرمن عوام بھی بچ نہیں سکیں گے۔

جرمنی میں کئے جانے والے مختلف سروے نتائج سے پتہ چلتا ہے کہ اس ملک کے ستاسی فیصد لوگوں کو توانائی کے شدید بحران اور بڑھتی ہوئی افراط زر جیسے مسائل کا سامنا ہے۔

جرمنی کے این ٹی وی چینل نے توانائی کے بحران سے نمٹنے کے بارے میں جرمنی اور یورپی یونین کے درمیان اختلافات پائے جانے کی خبر دی ہے۔

دریں اثنا جرمن وزیر اقتصاد رابرٹ ہیبیک نے امریکہ پر الزام لگایا ہے کہ وہ اپنی گیس قیمت بڑھا کر فروخت کر رہا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ توانائی کی امریکی کمپنیاں یورپ کو بے تحاشا قیمت بڑھا کر گیس فروخت کر رہی ہیں ۔ یہ ایسی حالت میں ہے کہ امریکہ کی منڈی میں گیس کی وافر مقدار ہونے کے سلسلے میں اطمینان کے حصول کے لئے ان برآمداتی ذرائع کو کنٹرول کئے جانے کے مطالبات اٹھنا شروع ہو گئے ہیں جیسا کہ اس وقت امریکہ کی شل کمپنی کو اندرون ملک اور بین الاقوامی سطح پر گیس کی ضرورت اور تقاضے کو پورا کرنے میں مسائل و مشکلات کا سامنا ہے۔

تازہ ترین اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ پرمین شل گیس فیلڈ سے پورے امریکہ کی گیس کا صرف بارہ فیصد تقاضا پورا کیا جا سکتا ہے جبکہ اس گیس فیلڈ سے گیس نکالنے کا عمل گذشتہ دو ہفتے کے دوران کم ہوتا چلا گیا ہے۔ موسم گرما میں حد سے زیادہ گرمی اورمتبادل ایندھن کے ذرائع‏ کی قلت کا مسئلہ ایسی حالت میں جاری رہا ہے کہ امریکی زیر زمین ذخائر درمیانی سطح سے بھی کم ہو گئے ہیں اورامریکہ میں تیل کی بڑھتی ہوئی قیمت کے باوجود ان ذخائر کی موجودہ سطح میں کسی بھی طرح سے بہتری آنے کا کوئی مشاہدہ نہیں کیا گیا ہے۔

ٹیگس