برطانیہ، تعلیمی نظام کی بدحالی سے ٹیچر پریشان
آئندہ تعلیمی سال کے دوران نوے فیصد برطانوی اسکولوں کو مالی بحران کا سامنا کرنا پڑے گا۔
برطانیہ کے ٹیچروں کی 13 قومی انجمنوں نے برسراقتدار حکومت کے ارکان پارلیمان کو ایک کھلا خط لکھ کرآئندہ سال کے دوران اس ملک کے اسکولوں کو درپیش مالی مسائل کی جانب سے خبردار کیا ہے۔ اس خط میں اس مسئلہ کو ایک سنجیدہ بحران قرار دیا گیا ہے۔
برطانوی ٹیچروں کے اس خط میں ارکان پارلیمان سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وزارت عظمی کے امیدواروں سے تعلیمی بجٹ کو سن دو ہزار دس کی سطح پر واپس لے جانے کی ضمانت لی جائے ۔ اس خط میں سن دو ہزار چوبیس تک تعلیمی بجٹ سے دو ارب پاؤنڈ کم کرنے کو بھی باعث تشویشناک قرار دیا گیا ہے۔
یہ ایسی حالت میں ہے کہ برطانیہ کے اسکولوں کے پچاس فیصد پرنسپلوں نے رواں سال کے دوران بھی مالی ذرائع میں قلت پر پرتشویش ظاہر کی ہے۔
برطانیہ کے ٹیچروں کی قومی انجمنوں نے خبردار کیا ہے کہ بجٹ میں کمی لانے سے اس ملک کے تعلیمی نظام کا مستقبل داؤ پر لگ جائے گا۔
واضح رہے کہ گذشتہ اتوار کو برطانیہ کے سیکڑوں ٹیچروں اور یونیورسٹی اور تعلیمی مراکز کے کارکنوں نے کام کے غیرمعیاری ماحول اور کم تنخواہوں سے پریشان ہوکر سڑکوں کا رخ کیا اور حکومت کی ناقابل قبول معاشی اور انتظامی پالیسیوں کے خلاف مظاہرہ کیا۔