یوکرین کی اٹلی سے فضائی دفاعی سسٹم کی فراہمی کی درخواست
یوکرین کے صدر نے اٹلی سے فضائی دفاعی سسٹم دینے کی درخواست کی ہے۔
یوکرین کے صدر جنگ کے آغاز سے ہی یورپی ملکوں سے مسلسل مختلف قسم کے ہتھیاروں کی فراہمی کی درخواست کرتے آئے ہیں جن میں میزائل، فضائی دفاعی سسٹم اور بھاری ہتھیار شامل رہے ہیں ۔ جواب میں مغربی ممالک بھی کیف کے ساتھ اتحاد کا اعلان کرتے ہوئے روس کے خلاف نفسیاتی جنگ کے علاوہ یوکرین کو مختلف قسم کے ہتھیار فراہم کرتے رہے ہیں ۔
فارس خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق یوکرین کے صدر زیلنسکی نے ایک انٹرویو میں اٹلی سے ہتھیاروں کی فراہمی کی درخواست کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں کہا ہے کہ انھیں فضائی دفاعی سسٹم کی ضرورت ہے اور اس قسم کے دفاعی ہتھیار یوکرین کے لئے حیاتی اہمیت رکھتے ہیں ۔ انھوں نے کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ یوکرینی پناہ گزین وطن واپس لوٹ آئیں، معاشیات بحال ہوں اور اسکولی بچے اسکولوں کو جانا شروع کر دیں ۔
یوکرین کے صدر نے کہا کہ یوکرینی شہریوں کو سیکورٹی فراہم کرنے اور روسی حملوں کا مقابلہ کرنے کے لئے کیف کو مختلف قسم کے ہتھیاروں کی ضرورت ہے اور مغربی ممالک اس سلسلے میں یوکرین کی مدد کر سکتے ہیں اور امید ہے کہ وہ ایسا ہی کریں گے۔
دوسری جانب یوکرین کی تعمیر نو سے متعلق بین الاقوامی کانفرنس منگل کو برلن میں گروپ سات کے موجودہ چیئرمین کی حیثیت سے جرمن چانسلر اولاف شولٹز اور یورپی کمیشن کے سربراہ کی شرکت سے شروع ہو گئی ۔ اس کانفرنس میں یوکرین کے وزیراعظم ڈینس شمیہال نے کہا کہ یوکرین کی تعمیر نو کے لئے ان کے ملک کو تقریبا ساڑھے سات سو ارب ڈالر کی ضرورت ہے۔
انھوں نے کہا کہ جنگ میں روس کے ہاتھوں پہنچنے والے نقصانات کا عالمی بینک کی جانب سے تخمینہ لگایا گیا ہے جبکہ جون کے مہینے میں نقصانات کا اندازہ ساڑھے تین سوارب ڈالر لگایا گیا تھا۔
یوکرین کے وزیراعظم نے کہا کہ یوکرین کے پاس ایسا کوئی منصوبہ نہیں کہ ماضی کی طرف کیسے لوٹا جا سکتا ہے بلکہ اس پر غور کیا جا رہا ہے کہ کیسے ایک ساتھ آگے بڑھا جا سکتا ہے۔
یوکرین کے وزیر توانائی نے بھی کچھ عرصے قبل کہا تھا کہ یوکرین کی توانائی کی تیس فیصد تنصیاب روسی میزائل حملوں کا نشانہ بنی ہیں۔
دریں اثنا یورپی کمیشن کی چیئرپرسن اورسولا فون ڈرلائن نے برلن میں ایک پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ یورپی یونین آئندہ سال یوکرین کی اٹھارہ ارب یورو کی مالی مدد کرنے کا ارادہ رکھتی ہے جو سترہ اعشاریہ آٹھ ارب ڈالر کے برابر ہے۔ اپنے تمام تر بھیانک، سیاسی، فوجی، اقتصادی، سماجی اور یہاں تک کہ ثقافتی نتائج کے ساتھ یوکرین کی جنگ آٹھ مہینے سے جاری ہے اور اس دوران یوکرین کے لئے مغربی ممالک سے مختلف قسم کے ہتھیار فراہم کئے جاتے رہے ہیں جس سے روس کے بقول صرف جنگ طویل ہو رہی ہے اور نقصان یوکرین کے عوام کو اٹھانا پڑ رہا ہے۔