معاہدہ استنبول کی معطلی پر امریکہ اور یورپ پریشان
روس کی جانب سے یوکرین کی بندرگاہوں سے اناج اور غلات کی ترسیل کا معاہدہ معطل کیے جانے کے اعلان پر، امریکہ اوریورپ کے بعض عہدیداروں نے انتہائی تشویش اور پریشانی کا اظہار کیا ہے۔
سحر نیوز/ دنیا: ہمارے نمائندے کے مطابق بعض امریکی اور مغربی عہدیداروں نے روس کی جانب سے یوکرین سے اناج اور غلات کی برآمدات کا معاہدہ معطل کیےجانے کے اعلان پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے ماسکو سے معاہدے میں واپسی کا مطالبہ کیا ہے۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے، سواستوپول کی بندرگاہ پر تعینات روسی بحری بیڑے پر یوکرین فوج کے ڈرون حملوں کی جانب کوئی اشارہ کیے بغیر، معاہدہ استنبول کی معطلی کو ظالمانہ اور بے رحمانہ قرار دیا ہے۔
ادھروائٹ ہاوس کی نیشنل سیکورٹی کونسل کی ترجمان ایڈرین واٹسن نے دعوی کیا ہے کہ روس بقول ان کے اپنی شروع کردہ جنگ کے بہانے غذا کو ہتھیار میں تبدیل کرنا چاہتا ہے جس سے ضرورت مند ممالک براہ راست متاثر ہوں گے اور غذائی اشیا کی عالمی قیتموں میں اضافہ ہوگا۔
یورپی یونین نے بھی ایک بیان جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ استنبول معاہدہ ایک انسان دوستانہ اور حیاتی معاہدہ ہے اور تمام فریقوں کو معاہدے کو خطرے میں ڈالنے والے ہر قسم کے یک طرفہ اقدام سے گریز کرنا چاہیے۔
برطانیہ کے وزیرخارجہ جیمز کلیورلی نے بھی روس سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ غربت، غذائی قلت اور بھوک کے شکار ملکوں کے عوام کے لیے یوکرین سے غلات اور غذائی اشیا کی فراہمی میں مدد کرے۔برطانوی وزیر خارجہ نے یہ مطالبہ ایسے وقت میں کیا ہے جب روس کے وزیر زراعت نے کہا ہے کہ ان کا ملک دنیا کے غریب ملکوں کو پانچ لاکھ ٹن غلات مفت فراہم کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ روسی وزارت دفاع نے گزشتہ روز اعلان کیا تھا کہ سواستوپول کی بندرگاہ پر یوکرین کے ڈرون حملے کے بعد، غلات کی ترسیل کا معاہدہ معطل کردیا گیا ہے۔
مقامی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ سواستوپول پر یوکرین کے ڈرون حملوں کے بعد بندرگاہ پر کام بند اور بحری جہازوں اور لانچوں کی آمد و رفت معطل کردی گئی ہے۔
دوسری جانب روسی وزارت دفاع نے بتایا ہے کہ یوکرین نے سولہ ڈرون طیاروں کی مدد سے سواستوپول کی بندرگاہ پر حملے کی کوشش کی جنہیں تباہ کردیا گیا لیکن اسی دوران ایک امریکی جاسوس طیارے کو بحیرہ اسود میں جزیرہ نمائے کریمہ کے قریب پرواز کرتے ہوئے ریڈار پر دیکھا گیا ہے۔