دریائے دنیپرو کے ساحل پر روس اور یوکرین میں گھمسان
روس کی وزارت دفاع نے دریائے دنیپرو کے ساحلی علاقے میں یوکرینی فوج کے ساتھ شدید جھڑپوں کی اطلاع دی ہے
روسی وزارت دفاع کے ترجمان ایگور کناشنکوف نے ماسکو میں صحافیوں کو بتایا ہے کہ دریائے دنیپرو کے ساحلی علاقے میں یوکرینی فوج کو بھاری جانی اور مالی نقصان پہنچا ہے۔ ایگور کناشنکوف نے کہا ہے کہ ہم نے علاقے پر اپنی گرفت قائم رکھتے ہوئے، دریائے دنیپرو کے الٹے پاٹ پر مزید تیس ہزار فوجی اور بھاری مقدار میں سامان حرب پہنچا دیا ہے۔
روس سے نکلنے والا دریائے دنیپرو بیلاروس اور یوکرین کی سرزمینوں کو عبور کرتے ہوئے، بحیرہ اسود میں جا گرتا ہے، یہ یوکرین کا پہلا اور یورپ کا چوتھا طویل ترین دریا شمار ہوتا ہے۔
اس سے پہلے روسی فوج کے فیلڈ کمانڈر جنرل سرگئی سورو ویکین نے وزیر دفاع سرگئی شویگوگوف کی صدارت میں ہونے والے اعلی سطحی دفاعی اجلاس میں کہا تھا کہ روسی فوج اپنی دفاعی لائن دریائے دنیپرو کے الٹے پاٹ پر لے آئی ہے۔
دوسری جانب روس کے ساتھ جنگ میں شدت کے بعد یوکرین کے وزیر اعظم ڈینس شمیحال نے کہا ہے کہ ان کےملک کو تباہ شدہ علاقوں میں بنیادی ڈھانچے کی تعمیر نو کے لیے دو سو تین ملین ڈالر کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ صرف گریونا تھرمل بجلی گھر کی تعمیر نو کے لیے ہمیں ساڑھے سڑسٹھ ملین ڈالر سے زائد جبکہ بجلی کی تقسیم کے نظام کو ازسرنو فعال بنانے کے لیے ایک سو پینتیس ملین ڈالر سے زائد کی ضرورت ہوگی۔
واضح رہے کہ روس نے دس اکتوبر سے شروع کیے جانے والے جوابی حملوں میں یوکرین کے توانائی، دفاعی، فوجی اور مواصلاتی اہداف کو نشانہ بنانے کا سلسلہ شروع کردیا ہے۔ روس نے دہشت گردانہ حملے میں پل کریمیا کی تباہی کے بعد یوکرین کے بنیادی ڈھانچے پر حملوں کا آغاز کیا ہے۔ ماسکو کا کہنا ہے کہ پل کریمیا کی تباہی میں یوکرینی فوج کے خصوصی انٹیلی جینس دستے کا ہاتھ تھا۔
درایں اثنا یورپی ممالک بدستور یوکرین کی حمایت اور جنگ کے بہانے روس کے خلاف پابندیاں اور اس کی اثاثے منجمد کر رہے ہیں ۔ رومانیہ کی نیشنل فائنانس مینیجمنٹ اتھارٹی کے سربراہ اویدیو ہیوس نے کہا ہے کہ روس کے دس ملین ڈالر کے مالی اور تقریبا تین ملین ڈالر کی املاک ضبط کرنے کے احکامات جاری کردیئے ہیں جبکہ انسٹھ ہزار ڈالر کا جرمانہ بھی عائد کیا جارہا ہے۔
مغربی ممالک اور خاص طور سے امریکہ اور یورپی یونین بحران یوکرین کے آغاز سے اب تک روس کے خلاف شدید ترین پابندیاں عائد کرنے کےعلاوہ یوکرین کو ہر قسم کی فوجی، اسحلہ جاتی اور مالی امداد فراہم کر رہے ہیں۔