خاشقجی کے قتل میں بن سلمان کا ہاتھ ہونے کے باوجود میں بے بس ہوں: امریکی جج
امریکہ کے جج نے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے خلاف جمال خاشقجی قتل کیس خارج کردیا۔
سحر نیوز/ دنیا: امریکی ڈسٹرکٹ جج جان بیٹس نے کہا ہے کہ عالمی شہریت یافتہ سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل میں بن سلمان کا ہاتھ ہونے کے باوجود میں بے بس ہوں۔
امریکی جج کا کہنا ہے کہ سعودی ولی عہد کو خاشقجی کیس میں قابل بھروسہ الزامات کے باوجود استثنیٰ حاصل ہے۔ اس لئے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے خلاف جمال خاشقجی قتل کیس خارج کیا جاتا ہے۔
برطانوی میڈیا کے مطابق جمال خاشقجی کیس خارج کیے جانے کے بعد سعودی ولی عہد اب آزادانہ امریکا جاسکیں گے۔
رپورٹس کے مطابق سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل کیس کو ان کی منگیتر نے عدالت میں چیلنج کیا تھا اور انہوں نے کافی ثبوت اور شواہد بھی پیش کئے تھے جس کا امریکی جج نے بھی اعتراف کیا ہے۔ تاہم امریکی جج جان بیٹس کا کہنا تھا کہ میرے ہاتھ بائیڈن انتظامیہ کی حالیہ سفارشات کے باعث بندھے ہوئے ہیں۔
ماضی میں امریکا کی مرکزی خفیہ ایجنسی سی آئی اے نے یقین ظاہر کیا تھا کہ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے صحافی جمال خاشقجی کے قتل کا براہ راست حکم دیا۔
یاد رہے کہ امریکا میں مقیم سعودی صحافی جمال خاشقجی کو 2018 میں ترکیہ میں واقع سعودی سفارتخانے میں قتل کردیا گیا تھا۔
اس وقت سامنے آنے والی ویڈیو فوٹیج کے مطابق 2 اکتوبر 2018 کو جمال خاشقجی استنبول میں واقع سعودی سفارتخانے کے اندر داخل ہوئے تھے لیکن اس کے بعد واپس نہیں آئے۔
جمال خاشقجی سعودی حکومت کے بڑے ناقد تھے اور ان کے قتل پر عالمی سطح پر غم و غصہ سامنے آیا تھا جس کی وجہ سے سعودی ولی عہد کی ساکھ کو بھی نقصان پہنچا تھا جس کے بعد سے انہوں نے امریکا اور یورپی ممالک کا کوئی دورہ نہیں کیا۔