برطانیہ میں مظاہرے اور ہڑتال، لاکھوں مسافروں کو پریشانی کا سامنا
دسیوں ہزار برطانوی مسافروں کو نئے سال کے موقع پر سفری ٹرمنلوں، خاص طور پر ریلوے اسٹیشنوں پر بھیڑ بھاڑ اور افراتفری کا سامنا کرنا پڑا۔
سحر نیوز/ دنیا: پچھلے چند ماہ سے برطانیہ کو صحت، ٹرانسپورٹ اور محکمہ ڈاک کے ملازمین کی ہڑتال اور احتجاج کا سامنا ہے جو اپنی تنخواہوں میں اضافے اور کام کی شرائط بہتر بنائے جانے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
برطانوی شہریوں کی بڑی تعداد نے ٹرانسپورٹ ملازمین کی ہڑتال کے جزوی خاتمے اور ہمہ گیر ہڑتال شروع کرنے کی دھمکی کے بعد، ٹرانسپورٹ نظام کے مفلوج ہونے کے خدشات کے پیش نظر سفری ٹرمنلوں اور خاص طور سے کنگزکراس اور پیڈنگٹن جیسے مرکزی ریلوے اسٹیشنوں کا رخ کیا جہاں انہیں بے تحاشہ رش اور بدانتظامی کا سامنا کرنا پڑا۔
متعدد ماہرین کا خیال ہے کہ ریل ٹرانسپورٹ نیٹ ورک کی گزشتہ دنوں کی ہڑتال کے نتائج اور اثرات آنے والے دنوں میں بھی برقرار رہیں گے جس کی وجہ سے صورتحال مزید گمبھیر ہوسکتی ہے۔
برٹش ریل ٹرانسپورٹ نیٹ ورک کے ملازمین نے سفر کی وجہ سے ہونے والی پریشانیوں کے بارے میں بھی خبردار کیا اور شہریوں سے کہا کہ وہ نئے سال کے آغاز سے نو جنوری تک ریل ٹرانسپورٹ لائنوں سے سفر کرنے سے گریز کریں اور ضرورت پڑنے پر ہی سفر کریں، کیونکہ ریلوے کی خدمات انتہائی محدود رہیں گی۔
ہڑتالی ملازمین نے واضح کردیا ہے کہ اگر حکومت نے ان کے مطالبہ پورے نہ کیے تو تین جنوری سے ملک گیر ہڑتال کا نیا سلسلہ شروع کردیا جائے گا۔
ماہرین کے اندازوں اور تخمینوں کے مطابق، رواں سال کے دوران ملازمین کی ہڑتالوں کی وجہ سے ٹرانسپورٹ کے نظام کو دواعشاریہ تین بلین پاؤنڈ کا نقصان پہنچا ہے۔
برطانیہ میں مختلف شعبوں کے کارکنوں اور ملازمین کی ہڑتالوں کا آغاز اکتوبر میں ہوا تھا جسے معاشی اور اقتصادی صورتحال، نیز غذائی اشیا اور توانائی کی قیمتوں میں ہوشربا اضافے کے خلاف ٹریڈ یونینوں کے احتجاج کی شدید ترین لہر قرار دیا جارہا ہے۔
اکتوبر کے مہینے میں برطانیہ میں افراط زر کی شرح گیارہ فی صد سے زیادہ ریکارڈ کی گئی جو پچھلے چالیس برس کی سب سے اونچی شرح ہے۔ برطانیہ میں مختلف شعبوں کے ملازمین، ہوشربا مہنگائی کے پیش نظر اپنی تنخواہوں میں خاطر خواہ اضافے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
جنگ یوکرین میں بھاری سرمایہ کاری کرنے والی برطانوی حکومت، ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے کے لیے تیار نہیں ہے جس کی وجہ سے یہ بحران روز بروز شدت اختیار کرتا جارہا ہے۔