برطانیہ میں نرسوں کی دو روزہ ہڑتال
برطانوی نرسوں نے تنخواہوں کی ادائیگی کے طریقے کے خلاف دو روزہ احتجاجی ہڑتال شروع کردی ہے۔
سحرنیوز/دنیا: ہمارے نمائندے کی رپورٹ کے مطابق برطانوی نرسوں نے تنخواہوں کی ادائیگی کے طریقے کے خلاف دو روزہ احتجاجی ہڑتال شروع کردی ہے۔
یہ دو روزہ احتجاجی ہڑتال ایسی حالت میں شروع کی گئی ہے کہ اس ہڑتال کے نتیجے میں صحت کے شعبے پر مرتب ہونے والے منفی اثرات پر انتباہ دیا گیا ہے اور ہزاروں بیماروں کی سلامتی کو خطرہ لاحق ہوجائے گا۔
یہ ہڑتال گذشتہ مہینے برطانوی نرسوں کی ایک سو ساٹھ سالہ تاریخ کی ریکارڈ توڑ ہڑتال کے بعد دوبارہ شروع کی گئی ہے۔
نرسوں کی یونین نے برطانیہ کی حکومت پر الزام لگایا ہے کہ نرسوں کی تنخواہوں کی ادائیگی کی صورت حال کو بہتر بنانے کے لئے ہونے والے مذاکرات کو نتیجے پر نہیں پہنچایا ہے۔
یہ ایسے میں ہے کہ چھے اور سات فروری کو کنگ کالج کی جانب سے ایک اور ہڑتال شروع کئے جانے کا اعلان کیا گیا ہے جبکہ ایمبولینس ڈرائیوروں اور دیگر طبی ملازمین نے گذشتہ دو ماہ کے دوران اپنی دوسری ہڑتال کی ہے۔
ادھر برطانوی عوام نے توانائی کے بڑھتے بلوں اور غذائی اشیا کی بڑھتی قیمتوں پر ہڑتالیوں سے ہمدردی کا اظہار کیا ہے۔
دریں اثنا برطانیہ میں ہڑتال پر پابندی کے قوانین کے جائزے کے خلاف اجتماع کیا گیا۔
اسکائی نیوز ٹی وی چینل کی رپورٹ کے مطابق اس احتجاجی اجتماع میں سیکڑوں کی تعداد میں احتجاجیوں نے شرکت کی۔
مزدوروں اور خدماتی شعبوں میں کام کرنے والوں اور لیبر یونیوں کے نمائندوں نے کہا ہے کہ جب تک ان کے مطالبات پورے نہیں کئے جاتے وہ اپنے احتجاج سے دستبردار نہیں ہوں گے اور حکومت کو اس سلسلے میں اپنی مکمل سنجیدگی کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔
مزدوروں اور خدماتی شعبوں میں کام کرنے والوں کے احتجاج کے ساتھ ہی برطانوی ایوان نمائندگان نے مختلف دیگر شعبوں میں احتجاج کو محدود کرنے کے مسئلے پر غور کرنا شروع کر دیا ہے۔
گذشتہ ہفتے حکومت برطانیہ نے ہڑتالوں کو محدود کرنے سے متعلق قانون تیار کئے جانے کی تجویز پیش کی ہے۔ اس قانون کے مطابق یونینوں کو آئندہ ہڑتال کے بارے میں شکایت کرنے اور اس ہڑتال میں شرکت کرنے پر ان کو نکال باہر کرنے کا حق حاصل ہو گا۔
اس سلسلے میں ایک بل برطانوی ایوان نمائندگان میں پیش کر دیا گیا ہے جس میں چھے اہم شعبے منجملہ نقل و حمل، صحت، تعلیم، فائربریگیڈ، سرحدی سیکورٹی اور جوہری توانائی پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔