سیکورٹی کونسل کے پاس، فلسطین اور یوکرین کے مسئلے کا حل نہیں؟
سلامتی کونسل کے سربراہ نے فلسطین اور یوکرین سے متعلق سوال کا جواب دینے سے گریز کیا۔
سحر نیوز/ دنیا: سلامتی کونسل کے سربراہ نے یوکرین کی بہ نسبت فلسطین کے تئیں عالمی برادری کے دوہرے رویے سے متعلق سوال کا جواب دینے سے گریز کیا۔
سلامتی کونسل کے موجودہ دورے کے چیئرمین اور اقوام متحدہ میں موزمبیق کے سفیر پیڈرو کمیساریو الفانسو نے القدس العربی کے رپورٹر کے سوال کا واضح جواب دینے سے گریز کیا۔
القدس العربی اخبار کے رپورٹر نے یوکرین کی بہ نسبت فلسطین اور عالمی برادری کے دوہری رویے کے حوالے سے، چبھتا ہوا سوال پوچھا تھا۔
القدس العربی کے مطابق، اس اخبار کے رپورٹر نے ان سے استعماری طاقتوں کے خلاف مزاحمت کرنے میں ممالک کے تجربے کے بارے میں سوال کیا اور کہا: جو لوگ اپنے ملک میں استعمار کے خلاف کھڑے ہیں وہ اپنے عوام کی نظر میں ہیرو ہیں، کیا ایسا نہیں ہے؟ یہ اب یوکرین میں بھی صادق آتا ہے، اور جو لوگ روس کے خلاف مزاحمت کرتے ہیں وہ ہیرو ہیں لیکن کیا صرف فلسطین کے مسئلے میں ہی فرق پیدا ہو جاتا ہے؟ جو اسرائیل کے غاصبانہ قبضے کے خلاف مزاحمت کرتے ہیں، کیا وہ دہشت گرد ہیں؟ جب اسرائیل اپنے زمین کے اصل مالکوں اور ان کے گھروں کو تباہ کرتا ہے، ان پر بمباری کرتا ہے، بچوں کو مارتا ہے، انفراسٹرکچر کو تباہ کرتا ہے تو کیا یہ "سیلف ڈیفنس" کے فریم ورک میں آتا ہے ؟ اس سے بڑی بین الاقوامی منافقت اور کیا ہو سکتی ہے؟
اس کے جواب میں الفانسو نے کہا کہ یوکرین اور فلسطین سے متعلق مسائل کو حل کرنے میں ناکامی سے اقوام متحدہ اور خاص طور پر سلامتی کونسل کی ساکھ متاثر نہیں ہوئی بلکہ اس سے رکن ممالک کی پیچیدہ دنیا کا پتہ چلتا ہے۔