نیتن یاہو کی تنہائی بڑھی، مترجم نے بھی ساتھ چھوڑا
ایک خاتون مترجم نے اسرائیلی وزیر اعظم کے دفتر کی طرف سے نیتن یاہو کے اٹلی کے دورے پر ان کے ساتھ جانے کی پیشکش کو مسترد کر دیا اور اس کا سبب نیتن یاہو کے فاشسٹ افکار اور جمہوریت کے خلاف ان کے اقدامات قرار دیئے ہیں۔
سحر نیوز/ دنیا: اسرائیلی وزیر اعظم بنیامن نیتن یاہو مقبوضہ بیت المقدس میں اپنی رہائش گاہ سے گزشتہ روز بدھ کو بن گورین ہوائی اڈے کے لیے روانہ ہونے کے لئے اپنی رہائش گاہ سے نکلے۔
وہ جمعرات کو اطالوی وزیر اعظم سمیت اس ملک کے اعلی عہدیداروں سے ملاقاتیں کریں گے۔ نیتن یاہو کا اٹلی کا یہ دو روزہ دورہ ہے۔
ایک صیہونی خاتون مترجم نے بدھ کے روز انکشاف کیا کہ ان سے کہا گیا تھا کہ وہ نتن یاہو کے سفر میں ان کے ساتھ جائیں اور بطور مترجم اطالوی حکام سے ملاقات کریں، لیکن اس پر غور کرنے کے بعد انہوں نے دعوت نامے کو قبول نہيں کیا۔
اسرائیلی مترجم اولگا ڈالیا بدو نے اپنے فیس بک پیج پر ایک پوسٹ میں لکھا کہ مجھے بنیامن نتن یاہو کے آئندہ اٹلی کے سفر میں بطور مترجم کے ساتھ جانے کو کہا گیا، کافی غور و فکر کے بعد میں نے اسے مسترد کرنے کا فیصلہ کیا۔
انہوں نے وزیر اعظم کے دفتر کو لکھے گئے خط میں لکھا کہ میں 9 مارچ کو بنیامن نتن یاہو کی تقریر کا ترجمہ کرنے کی آپ کی پیشکش کا شکریہ ادا کرتی ہوں، لیکن بدقسمتی سے مجھے اسے مسترد کرنا پڑ رہا ہے۔
انہوں نے اس تجویز کے خلاف اپنی مخالفت کی وضاحت اس طرح کی کہ میں نہ صرف نتن یاہو کے سیاسی افکار سے اختلاف رکھتی ہوں، بلکہ میری رائے میں ان کی قیادت اسرائیل میں جمہوریت کے لیے سب سے خطرناک چیز ہے، اس کے علاوہ اگر میں ان کے کلام کا ترجمہ کرنے میں تعاون کرنے پر راضی ہوں تو میرے بچے مجھے معاف نہیں کریں گے، میں نے انہیں سمجھانے کی کوشش کی کہ یہ صرف کاروبار کا معاملہ ہے اور اگر وہ اس تجویز کو مسترد کرتے ہیں تو تقریباً کچھ نہیں بدلے گا لیکن وہ اس وضاحت کو ماننے کو تیار نہیں تھے۔