Mar ۱۰, ۲۰۲۳ ۱۴:۵۷ Asia/Tehran
  • ایران میں کیسے بھڑکائیں مظاہریں: اسرائیلی جنرل کا مشورہ

صیہونی حکومت کے ایک سابق اہلکار نے ایران میں احتجاج کو ہوا دینے کے لیے واشنگٹن اور تل ابیب سے تعاون کا مطالبہ کیا۔

سحر نیوز/ دنیا: صیہونی فضائیہ کے سابق جنرل اور اس حکومت کی ملٹری انٹیلی جنس کے سابق سربراہ عاموس یادلین نے فارن افیئر میگزین میں ایک مقالے میں بنیامن نتن یاہو کی کابینہ کو تہران کے خلاف امریکیوں کے تعاون کی فہرست میں شامل کرنے کی سفارش کی ہے اور درخواست کی ہے کہ دونوں فریق ایران میں احتجاج کو ہوا دینے کے لیے تعاون کریں۔

یہ مقالہ منگل کو فارن میگزین کی ویب سائٹ پر شائع ہوا۔ یادلین نے اس میں لکھا کہ اسرائیل کے وزیر اعظم "بنیامن نتن یاہو خارجہ پالیسی اور ملکی پالیسی کے تمام پہلوؤں میں امریکی حکومت کی حمایت حاصل نہیں کر سکتے، کچھ شعبوں میں، یہ بائیڈن کو مزید اسٹریٹجک پالیسیوں، خاص طور پر ایران کے جوہری پروگرام کو روکنے اور سعودی عرب کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے میں تل ابیب کی مطلوبہ سمت کی طرف بڑھنے کے لیے دباؤ ڈال سکتے ہیں۔

مقالے کے آغاز میں یادلین نے نتن یاہو کی کابینہ کی داخلی پالیسی کے متنازعہ پہلوؤں کے بارے میں لکھا کہ داخلی طور پر مغربی کنارے میں بستیوں کی تعمیر کو قانونی حیثیت دینے کی نتن یاہو کی پالیسی اور اسرائیلی عدالتی نظام کی آزادی کو کمزور کرن کی کوشش کی وجہ سے اسرائیل کو بائیڈن انتظامیہ کی شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

صیہونی حکومت کے اس سابق اہلکار نے روس کے خلاف جنگ میں یوکرین کی حمایت نہ کرنا اور نتن یاہو کی وزارت عظمیٰ کے سابقہ ادوار میں چین سے قربت، ان کی خارجہ پالیسی کے ایسے پہلوؤں کے طور پر قرار دیا ہے جو امریکہ کے ساتھ اختلاف کا باعث بنے ہیں۔

ٹیگس