خواتین کے خلاف لندن پولیس کے تشدد آمیز واقعات میں اضافہ
برطانیہ میں خواتین کے خلاف پولیس کا تشدد تیزی سے بڑھتا جارہا ہے اور سماجی ماہرین کا بھی کہنا ہے کہ لندن کی پولیس انتہائی نسل پرست پولیس ہے
سحر نیوز/ دنیا: پرس ٹی وی کے مطابق ایک برطانوی پولیس افسر کے ہاتھوں لندن میں ایک جوان خاتون کے قتل کے واقعے کے دوسال بعد ماہرسماجیات لوئیس کیسی کی تین سو چھتیس صفحات والی رپورٹ میں جو خواتین کے سلسلے میں لندن پولیس کے امتیازی اور نسل پرستانہ اقدامات کی نشان دہی کرتی ہے کہا گیا ہے کہ لندن کی پولیس میں نسل پرستی کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی ہے اور اس کے اندر خواتین کے خلاف تشدد کی جڑیں گہری ہوچکی ہیں۔
یاد رہے کہ مارچ دوہزار اکیس میں لندن کے ایک پولیس افسر وین کازین نے سارا اورارڈ نامی ایک جوان خاتون کو اغوا کرکے اس کے ساتھ جنسی زیادتی کی اور پھر قتل کردیا - لندن پولیس کے افسر کو اس کے اس وحشیانہ اقدام پر عمر قید کی سزا ہوئی۔
اس مقدمے کے بعد ایک دوسری برطانوی خاتون نے لندن پولیس کے ایک اور افسر پر جس کا نام ڈیویڈ کریگ تھا سترہ سال سے اوپر کی بارہ خواتین سے جنسی زیادتی کا الزام عائد کیا۔
لندن کے پولیس کمشنر مارک راولی کا کہنا ہے کہ ہمارے محکمے میں نسل پرست اور تشدد پسند افراد موجود ہیں لیکن یہ صرف ہمارے ہی محکمے تک محدود نہیں ہے بلکہ انتظامی اور ثقافتی امور میں بھی بہت زیادہ خامیوں اور کوتاہیوں کا مشاہدہ کیا جارہا ہے ۔
ایک اور تحقیق میں کہا گیا ہے کہ برطانیہ میں سیاہ فام شہریوں کو برطانوی پولیس کے ہاتھوں قتل کئے جانے کا خدشہ سفید فام شہریوں کے مقابلے میں سات گناہ زیادہ رہتا ہے ۔