فرانس میں بگڑتی صورتحال، مظاہرین اپنے مطالبات اور پولیس تشدد پر مُصر
فرانس کی وزارت داخلہ نے ریٹائرمینٹ اور پینشن کے نئے حکومتی منصوبے کے خلاف جاری مظاہروں کے دوران ڈھائی ہزار سے زائد آتش زدگی کے واقعات اور ۳۰۰ سے زائد سرکاری عمارتوں پر مظاہرین کے حملوں کا اعتراف کیا ہے۔
سحر نیوز/دنیا: امانوئل میکرون کی حکومت 2030 تک بتدریج ریٹائرمینٹ کی عمر کو 62 برس سے 64 برس تک لے جانے کے درپے ہے جس کی مخالفت میں گزشتہ کئی ہفتوں سے ملک بھر میں بالخصوص دارالحکومت پیرس میں بڑے پُرتشدد مظاہرے ہو رہے ہیں۔ مظاہرین کے خلاف پولیس کا تشدد اب اس حد تک بڑھ چکا ہے کہ اب خود اس کے خلاف مظاہروں کے ایک نئے سلسلے کا بھی آغاز ہو گیا ہے۔
گزشتہ دو ماہ کے دوران فرانس میں سات ملک گیر ہڑتالیں اور سیکڑوں مظاہرے ریکارڈ پر آ چکے ہیں۔ آئل ریفائنریز کے ملازمین کی ہڑتال کے باعث اس وقت شمالی فرانس کے علاقوں میں (کہ جن میں پیرس بھی شامل ہے) ایندھن کی قلت ہوگئی ہے جس کے باعث پیٹرول پمپز پر گاڑیوں کی لمبی قطاریں نظر آ رہی ہیں۔
فرانس کے وزیر داخلہ ژردار درمنن نے ہفتہ وار جریدے ژونال دو دیمانس سے گفتگو میں ملک کی موجودہ صورتحال پر اظہار افسوس کیا۔ ساتھ ہی انہوں نے پولیس کے تشدد میں زخمی ہونے والے مظاہرین کا ذکر کئے بغیر یہ بتایا کہ 16 مارچ سے اب تک مجموعی طور پر 1093 سکیورٹی اہلکار اور فائر فائٹرز مظاہروں کے دوران زخمی ہو چکے ہیں۔
فرانسیسی وزیر نے مظاہرین کی توہین کرتے ہوئے انہیں غنڈے بدمعاش قرار دیا اور کہا کہ جب انتہاپسند،غنڈے بدمعاش اور بائیں بازو کے تشدد پسند افراد آپس میں الجھتے ہیں تو پھر پولیس کو یہ کہنا ہی پڑتا ہے کہ ’’اب بس کرو‘‘۔
اطلاعات کے مطابق فرانس کی تقریبا سبھی ٹریڈ یونینوں نے ریٹائرمینٹ اور پینشن کے قوانین میں امانوئل میکرون کی اصلاحات کے منصوبے سے اپنی مخالفت کا اعلان کیا ہے اور اب تک وہ مختلف شکلوں منجملہ ملک گیر ہڑتالوں کے ذریعے اعتراض کر کے حکومت پر دباؤ بنانے کی کوشش کر چکی ہیں۔