اسلامک سینٹر برطانیہ کی بندش پر مسلمانوں کا احتجاج جاری
اسلامک سینٹر برطانیہ کی سرگرمیوں پر پابندیوں کے خلاف مسلمانوں کا احتجاج بدستور جاری ہے۔
سحر نیوز/ دنیا: ہمارے نمائندے کی رپورٹ کے مطابق احتجاجی مظاہرین کا اس بارے میں کہنا ہے کہ برطانوی حکومت کو اپنے اہداف اور افکار و نظریات کو ہم مسلمانوں پر مسلط نہیں کرنا چاہیے اور نہ ہی مسلمانوں کے داخلی امور میں مداخلت کرنی چاہیے۔ انھوں نے اس اقدام کو انسانی حقوق اور اپنی مذہبی اور دینی رسومات کی ادائیگی کے حق کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا۔
مسلمانوں نے فلاحی اداروں کی نگرانی کرنے والے ادارے کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہم کیوں نماز جماعت اور دعا کے پروگرام سڑکوں پر ادا کرنے پر مجبور ہوں وہ بھی ایسے ملک میں کہ جو خود کو ادیان اور بیان کی آزادی کا دعویدار قرار دیتا ہے۔
اس سے قبل برطانیہ میں دسیوں اسلامی اور شہری اداروں، تنظیموں اور شخصیات نے اسلامک سینٹر اور مسلمانوں کے امور کی نگرانی کے لیے ایک غیرمسلم ڈائریکٹر کو مسلط کرنے کے حکومتی ادارے کے اقدام پر ایک بیان میں شدید احتجاج کیا تھا۔
لندن میں اسلامی حقوق بشر کیمشن کے سربراہ مسعود شجرہ کا کہنا ہے کہ یہ اقدام انسانی ، شہری اور دینی آزادیوں کے اصول کے منافی ہے۔
برطانیہ میں فلاحی امور کے کمیشن نے گذشتہ مہینے اس مرکز کے بورڈ آف ٹرسٹیز کو برطرف کر کے ایک غیرمسلم خاتون ایما موڈی کو اس مرکز کی مینجنگ ڈائریکٹر بنا دیا تھا۔ مسلمانوں نے اس اقدام کو برطانیہ کی مسلم کمیونٹی کی کھلی توہین قرار دیا ہے۔
اسلامک سینٹر برطانیہ، لندن میں مختلف اقوام سے تعلق رکھنے والے مسلمانوں کے لیے اپنے دینی اور مذہبی فرائض کی ادائیگی اور پروگرام منعقد کرنے کا ایک اہم مرکز ہے کہ جس پر خاص طور پر حالیہ مہینوں کے دوران اسلام کے مخالفین، انقلاب مخالف اور علیحدگی پسند عناصر اور اسلامی جمہوریہ ایران کے مخالفین نے پولیس کی نظروں کے سامنے حملے کیے ہیں۔