Oct ۳۱, ۲۰۲۳ ۱۷:۱۷ Asia/Tehran
  • برطانیہ میں صیہونی مخالف ریلیوں پر لندن حکومت کی برہمی اس کی بوکھلاہٹ کی آئینہ دار

غزہ کے عوام کے خلاف جاری صیہونی جارحیت اور اس غاصب حکومت کے ہاتھوں فلسطینی عوام خاصطور سے عورتوں اور بچوں کا بہیمانہ قتل عام عالمی سطح پر فلسطینیوں کی امنگوں کی بڑھتی حمایت اور جارح صیہونی حکومت کے وحشیانہ اقدامات کی مذمت کے فروغ پاتے عمل کا باعث بنا ہے جس سے یورپی حکام میں گہری تشویش پیدا ہو گئی ہے۔

سحر نیوز/ دنیا: برطانوی وزیر داخلہ سوئیلا بریورمن نے ایک بیان میں جو برطانیہ میں بڑھتی صیہونیت مخالفت پر لندن حکومت کی برہمی اور بوکھلاہٹ کی آئینہ دار ہے، فلسطین کی حمایت کرنےوالوں کے مظاہرے کو نفرت کے مارچ سے تعبیر کیا ہے۔

انھوں نے حالیہ دنوں اور گذشتہ ہفتے کے آخری ایام میں کئے جانے والے مظاہروں میں لوگوں کے اسرائيل کی نابودی کے حق میں لگائے جانےوالے نعروں کے بارے میں کہا کہ ان کی نظر میں اس قسم کے مظاہرے نفرت کے مظاہرے ہیں۔

فلسطین کے حامیوں نے گزشتہ تین ہفتوں کے دوران حکومت برطانیہ کی جانب سے صیہونیت مخالف اجتماعات پرعائد کی جانے والی پابندیوں اور بندشوں کے باوجود برطانیہ کے مختلف شہروں میں بارہا مظاہرے کئے ہیں۔

دو روز قبل بھی تقریبا پانچ لاکھ مظاہرین نے ایک بڑی ریلی نکالی اور غزہ میں غاصب صیہونی حکومت کے وحشیانہ جرائم کی شدید مذمت کی۔

مظاہرے کے شرکا نے غزہ میں فوری طور پر جنگ بندی اور انسان دوستانہ امداد ارسال کئے جانے نیز فلسطین کی مکمل آزادی کا مطالبہ کیا۔

مظاہرین نے غاصب صیہونی حکومت کی جارحیت کی مذمت اور مظلوم فلسطینیوں کی حمایت میں نعرے بھی لگائے۔

فلسطینیوں کی حمایت اور غاصب صیہونی حکومت کی مذمت میں ان مظاہروں کا عمل صرف لندن تک محدود نہیں رہا بلکہ حالیہ دنوں کے دوران یورپ کے مختلف ملکوں منجملہ جرمنی، فرانس، اسپین، اٹلی، اور یونان کے متعدد شہروں میں کئے جاتے رہے ہیں۔

غاصب صیہونی حکومت کی مخالفت میں کئے جانے والے ان مظاہروں کو روکنے کی یورپی حکام نے بہت کوشش کی تاکہ غاصب صیہونی حکومت کے لئے یورپی حمایت جاری رکھی جا سکے۔

یورپی حکام نے فلسطینیوں کی حمایت میں کئے جانے والے مظاہرے کے شرکا کے خلاف قانونی کارروائیاں کرنے کی دھمکیاں بھی دیں جس سے آزادی بیان اور انسانی حقوق کی حمایت میں مغربی ملکوں کے دعووں کی حقیقت کا بھی پتہ چل جاتا ہے۔

انسانی حقوق، سیاسی آزادی اور آزادی بیان کی حمایت میں مغربی ملکوں کے دوہرے معیار پر نظر ڈالنے سے اس حقیقت کا پتہ چل جاتا ہے کہ اس قسم کے مسائل صرف اسی وقت اٹھائے جاتے ہیں کہ جب مغرب کے خلاف کچھ ہوتا ہے اور یا مغرب مفادات ہوتے ہیں جیساکہ اسلاموفوبیا اور یا مسلمانوں کے مقدسات کی توہین کرنا مقصد ہوتا ہے کہ تو آزادی بیان اور سیاسی آزادی کی باتیں کی جانےلگتی ہیں اور ان مواقع کے علاوہ اگر ہولوکاسٹ اور یا غاصب صیہونی حکومت کی مخالفت اور اسی طرح فلسطینی امنگوں کی حمایت کا مسئلہ ہوتا ہے مغربی ملکوں کا رویہ اپنے دعووں کے ہی بالکل برخلاف ہو جاتا ہے اور وہ دھونس دھمکی اور سخت لب و لہجہ اختیار کرنے لگتے ہیں ۔ جیساکہ برطانوی وزیر داخلہ نے اپنے ملک کے اعلی پولیس افسروں کے نام ایک مراسلے میں ہدایات دی ہیں کہ فلسطینی پرچم لہرائے جانے اور یا فلسطین کی آزادی کی حمایت میں لگائے جانےوالے نعروں کو جرم شمار کیا جائے۔

انھوں نے برطانیہ اور ولز کے پولیس سربراہ کے نام اپنے خط میں لکھا ہے کہ فلسطینی پرچم لہرانے اور یا فلسطینیوں کی حمایت میں ایسے نعرے لگانے والوں کی سرکوبی کی جائے جن سے یہودی سماج کی دل آزاری ہو سکتی ہے۔

یورپی پارلیمنٹ میں اسپین کے نمائندے کی جانب سے فلسطینی امنگوں کی حمایت میں شال کے استعمال کو بھی برداشت نہیں کیا گیا اور ان کی تقریر منقطع کر دی گئی اور انھیں مخصوص شال اتارنے پر مجبور کر دیا گیا۔

ان سب مسائل سے اس بات کی نشاندہی ہوتی ہے کہ امریکہ کی مانند یورپ میں بھی صیہونی لابیوں کے بڑھتے اثرورسوخ اور برطانیہ، جرمنی اور فرانس کے بعض حکام کی جانب سے غاصب صیہونی حکومت کے مقابلے میں تسلیم ہوجانے کے پیش نظرصیہونیت مخالف اقدامات اور مظلوم فلسطینیوں کی حمایت کو ناقابل معاف جرم تصور کیا جاتا ہے۔ تاہم یورپی حکومتوں کی جانب سے سخت ترین دباؤ، بندشوں، پابندیوں اور سزاؤں کی دھمکیوں کے باوجود مختلف یورپی شہروں میں فلسطینیوں کی حمایت میں نکالےجانے جلوس اور ریلیاں اس بات کی ترجمان ہیں کہ اسرائيل کے مفاد میں کئے جانے والے وسیع پروپیگنڈے اور صیہونیوں کی مظلوم نمائی کے باوجود یورپی عوام، فلسطینی عوام کی حقانیت کو سمجھتے ہیں اور وہ غاصب صیہونی حکومت کی جانب سےغزہ میں اسپتالوں اور طبی مراکز پر وحشیانہ بمباری اور غزہ میں پانی، بجلی اور ایندھن جیسی ضرورت کی دیگر اشیا سے عوام کو محروم کئے جانے کی مذمت کرتے ہیں اور وہ مظلوم فلسطینیوں خاصطور سے عورتوں اور بچوں کا بہیمانہ قتل عام بند کئے جانے کے خواہان ہیں۔

ٹیگس