Nov ۰۲, ۲۰۲۳ ۱۵:۳۲ Asia/Tehran
  • غزہ کی جنگ بدستور جاری رکھی جائے: امریکہ

ایسی حالت میں کہ طوفان الاقصی آپریشن اورغزہ پر صیہونی جارحیت کے چار ہفتے پورے ہو رہے ہیں، غاصب صیہونی حکومت کے اسٹریٹیجک اتحادی اور اہم ترین حامی و طرفدار ملک کی حیثیت سے امریکہ غزہ کی جنگ بدستور جاری رکھے جانے کی وکالت کر رہا ہے۔

سحر نیوز/ دنیا: وائٹ ہاؤس کے ترجمان نے بدھ کی رات ایک بیان میں کہا ہے کہ غزہ میں فائر بندی اس وقت بالکل بھی درست راہ نہیں ہے۔ اس ترجمان نے کہا کہ سات اکتوبر سے پہلے والی حالت میں واپس نہیں لوٹا جا سکتا اور امریکہ کا خیال ہے کہ جنگ ختم ہونے کے باوجود غزہ میں اب حماس حکومت نہیں کر سکتا۔

اس کے بر خلاف امریکی صدر بائیڈن نے جمعرات کو کہا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی کی ضرورت ہے اس سے صیہونی قیدیوں کو رہا کرانے کا اور زیادہ وقت ملے گا۔ بائیڈن نے کہا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ غزہ میں جنگ بند کئے جانے کی ضرورت ہے۔ اس کے ساتھ ہی ایسو شیئیٹڈ پریس نے رپورٹ دی ہے کہ بائیڈن نے، اندرون ملک حکومتی سطح پر ہونےوالے بحث و مباحثے اور تجزیہ و تحلیل میں صیہونی قیدیوں کو رہا کرانے کے لئے غزہ میں جنگ بندی کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

ایسا معلوم ہوتا ہے کہ غزہ کی جنگ میں عدم فائر بندی کے بارے میں امریکی حکومت کی تاکید کے باوجود امریکی صدر اس بات سے بخوبی آگاہ ہیں کہ موجودہ صورت حال اگر یونہی جاری رہتی ہے اور غزہ پر اسرائيل کے حملے بدستور جاری رہتے ہیں تو حماس اور دیگر فلسطینی گروہوں کے پاس موجود صیہونی قیدیوں کے زندہ رہنے کا امکان بہت کم رہ جائے گا۔

اس سلسلے میں ایک اور قابل غور بات یہ ہے کہ غزہ پر جاری جارحیت میں تقریبا نو ہزار فلسطینی منجملہ بچے اور عورتیں نیز بوڑھے افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو چکے ہیں اور بائيس ہزار سے زائد دیگر زخمی ہو چکے ہیں جبکہ غزہ کو اس طرح سے تباہ کر دیا گیا ہے کہ یہاں تک کہ اقوام متحدہ اور یورپی اتحادیوں تک نے کڑی تنقید کی ہے اور بظاہر خود امریکی صدر بائیڈن تک نے افسوس کا اظہار کیا ہے۔

فلسطینی پناہ گزینوں کو امداد پہنچانے والے ادارے انروا کے سربراہ فلیپ لازارینی نے بھی جنھوں نے ابھی غزہ کا دورہ کیا تھا، کہا ہے کہ غزہ میں صورت حال نہایت ابتر ہے اور بنیادی ضروریات کے سامان کا فقدان ہے اور فلسطینی عوام انروا ادارے سے ہی امیدیں لگائے ہوئے ہیں ۔ انھوں نے کہا کہ جنگ بندی اور امدادی اشیا کی غزہ منتقلی کی اشد ضرورت ہے۔

یورپی یونین کے خارجہ امور کےسربراہ جوزف بورل نے بھی اپنے ایک سخت بیان میں اعلان کیا ہے کہ جبالیا کیمپ پر حملے میں مارے جانے والوں کی تعداد سے وہ وحشت زدہ ہیں۔

ٹیگس