اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل اینٹونیو گوتریش: اسرائیل اور حماس کے معاہدے کا خیر مقدم
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوٹریش نے صیہونی حکومت اور حماس کے درمیان عارضی جنگ بندی کے معاہدے کو صحیح راستے کی جانب اہم قدم قرار دیا ہے۔
سحرنیوز/دنیا: انٹونیو گوٹریش نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ اسرائیل اور حماس کے معاہدے پر عملدرآمد کی حمایت کےلئے اپنے تمام وسائل بروئے کار لائے گی۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے مزید کہا کہ میں اسرائیل اور حماس کے معاہدے کا خیر مقدم کرتا ہوں لیکن مزید اقدامات انجام دینے کی ضرورت ہے۔ اسی سلسلے میں اقوام متحدہ کے کوارڈی نیٹر ٹور وینسلینڈ نے بھی کہا ہے کہ جنگ میں ہونے والے اس وقفے سے قیدیوں کی آزادی اور غزہ میں فلسطینیوں کی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھایا جانا چاہیے۔ انہوں نے غزہ میں مسلسل انسانہ دوستانہ امداد پہنچائے جانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ تمام فریقوں کو اس اہم معاہدے کے تحفظ کےلئے اپنی ذمےداریاں پوری کرنی چاہئیں۔ امریکی صدر جو بائيڈن نے بھی اس معاہدے کا خیر مقدم کیا ہے۔ یہ ایسی حالت میں ہے کہ جب بائيڈن حکومت اور مغربی ممالک کی جانب سے صیہونی حکومت کے مظالم کی حمایت ہی خطے میں اسرائیل کے مجرمانہ اقدامات میں شدت کا سبب بھی ہے۔ جو بائيڈن نے غاصب صیہونی حکومت کے ہاتھوں غزہ کے نہتے عوام کے قتل عام کی جانب اشارہ کئے بغیر کہا کہ امریکی صدر کی حیثیت سے ساری دنیا میں قید کئے جانے والے امریکیوں کی سلامتی کی ضمانت سے بڑھ کر میری کوئی ترجیح نہیں ہے۔ امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلینکن نے بھی کہا ہے کہ جب تک قیدی، حماس کے پاس موجود ہیں تب تک ہم چین سے نہیں بیٹھیں گے۔
دوسری جانب روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریا زخارووا نے حماس اور صیہونی حکومت کے درمیان جنگ بندی کو اہم قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ جنگ بندی میں خلل ڈالنے اور اس کو ناکام بنانے کی کوششوں سے پرہیز کی ضرورت ہے۔ یورپی کمیشن نے بھی ایک بیان جاری کرکے جنگ بندی کا خیر مقدم کیا ہے۔ یورپی کمیشن نے کہا ہے کہ غزہ میں انسان دوستانہ امداد روانہ کرنے کے لئے اپنی پوری توانائی سے کام لے گا۔ یورپی یونین نے بھی غزہ میں عبوری جنگ بندی کا خیر مقدم کرتے ہوئے، اس وقفے سے انسان دوستانہ امداد بھیجنے کے لئے استفادے کی ضرورت پر زور دیا۔