قیدیوں کی رہائی، اسرائیل کے مصیبت بن گئی، جنگ بندی پر ہو سکتا ہے مجبور!
ایک امریکی میڈیا نے اطلاع دی ہے کہ اسرائیل کو غزہ جنگ محدود وقت کا سامنا ہے۔
سحر نیوز/ دنیا: رپورٹ ميں کہا گیا ہے کہ معاشی بحران اور قیدیوں کے اہل خانہ غزہ سے اپنے بچوں کی رہائی کے لیے دباؤ، جنگ کے درمیان تل ابیب کے لیے ایک اضافی بوجھ بن گیا ہے۔
تسنیم نیوز کی رپورٹ کے مطابق، غزہ جنگ کے آغاز کے بعد سے معاشی دباؤ کے ساتھ صیہونیوں پر مسلسل دباؤ میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔
ایک امریکی میڈیا نے نشاندہی کی ہے کہ اسرائیلیوں کی طرف سے فوج اور کابینہ کے خلاف بہت زیادہ دباؤ ہے۔
غزہ جنگ اور اس کے طولانی ہونے کی وجہ سے اسرائیل کے خلاف اقتصادی دباؤ میں اضافہ ہوا ہے اور تل ابیب پر اضافی بوجھ پڑ گیا ہے۔
امریکی جریدے وال اسٹریٹ جرنل نے اس تناظر میں رپورٹ کیا ہے کہ غزہ پٹی کے خلاف اسرائیلی حملوں میں اضافہ، عام شہریوں کے قتل اور اس خطے میں انسانی بحران میں اضافے کا سبب بن رہا ہے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ اسرائیلی معیشت بھی متاثر ہوئی ہے۔ اس جنگ سے شدید متاثر افراد اور اسرائیلی قیدیوں کے اہل خانہ کی درخواست سے اسرائیلی کابینہ پر جنگ کے خاتمے کے لیے دباؤ بڑھتا جا رہا ہے۔
اسرائیل کے اندر اور باہر بڑھتے ہوئے دباؤ کے درمیان اسرائیل اپنے اہداف کے حصول کے درپے ہے اور ان اہداف کے حصول کی جلدی مزید تباہی اور ہلاکتوں کا باعث بن رہی ہے۔
اس امریکی میڈیا نے اپنی رپورٹ میں لکھا کہ اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ وہ حماس کے خاتمے تک یہ جنگ جاری رکھیں گے تاہم اسرائیل کے سابق سیکیورٹی حکام کا خیال ہے کہ اقتصادی دباؤ اور اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کی درخواستوں سے اسرائیل کے لیے جنگ کو طولانی کرنا مسئلہ بن سکتی ہے۔