امریکہ میں ایک شخص بغیر قتل کئے قتل کے جرم میں 48 سال جیل میں رہا، امریکی تاریخ کی سب سے لمبی اور غلط سزا
امریکہ میں گلین سائمن نامی ایک شخص نے ایک ایسے قتل کے جرم میں 48 سال جیل میں کاٹ دیئے جو اس نے کیا ہی نہیں تھا۔
سحر نیوز/ دنیا: امریکہ میں ایک ایسا واقعہ سامنے آیا ہے جس میں ایک شخص کو قتل کے جرم میں جیل بھیج دیا جاتا ہے اور وہ اپنی زنگی کے 48 سال جیل میں گزار بھی دیتا ہے لیکن 48 سال کے بعد عدالت اس شخص کو بری کر دیتی ہے۔ میڈیا رپورٹوں کے مطابق امریکہ کے اوکلا ہوما شہر میں 22 سالہ گلین سائمن نامی ایک شخص اور اس کے ایک ساتھی پر 1974 میں ایک دکان میں ڈکیتی کے دوران ایک شخص کے قتل کا الزام لگا تھا۔
1975 میں دونوں افراد کو مجرم قرار دے دیا گیا اور موت کی سزا سنائی گئی۔ بعد میں اپیل کرنے پر سپریم کورٹ نے سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کردیا۔ سائمن لاکھ کوشش کے باوجود اپنی بے گناہی ثابت نہیں کرسکا لیکن اس نے ہار نہیں مانی اور اس دوران قانونی چارہ جوئی کرتا رہا۔
آخرکار48 سال ایک مہینہ اور 18 دن جیل میں کاٹنے کے بعد عدالت میں سائمن بے گناہ ثابت ہوا اور بری ہوگیا۔ اوکلا ہوما ضلع عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ گلین سائمن نے جو سزا کاٹی ہے وہ امریکی تاریخ کی سب سے لمبی اور غلط سزا ہے۔
سائمن کو ابھی حال میں رہا کیا گیا ہے۔ اب اس کی عمر 70 سال ہے اور جگر کے کینسر کا مرض لاحق ہوچکا ہے۔